April 18, 2011

ایک گھنٹے میں سات سو ساٹھ بادو باراں طوفان


بادوباراں زیادہ تر گرم علاقوں میں ہی آتے ہیں۔ سائنسدانوں کی ایک نئی تحقیق کے مطابق کرہ ارض پر ہر ایک گھنٹے میں سات سو ساٹھ بادو باراں طوفان آتے ہیں۔ یہ اعدادو شمار ویانا میں اراضی سائنس کے ایک اجلاس میں پیش کیے گئے جو گزشتہ ایک صدی سے استعمال ہونے والے اعدادو شمار سے کہیں کم ہیں۔
اس نئی تحقیق میں عالمی سطح پر کام کرنے والے مانیٹرنگ سٹیشنوں کا استعمال کیا گیا ہے جو بادلوں میں بجلی کی گرج سے پیدا ہونے والے بادو باراں طوفان کا پتہ لگاتے ہیں۔ اس بات کی تصدیق ہو چکی ہے کہ بادو باراں طوفان زیادہ ترگرم علاقوں میں ہی آتے ہیں اور کانگو اس کا ہاٹ سپاٹ ہے۔ خیال ہے کہ بادو باراں طوفان کی تعداد کا پتہ لگانے کی کوشش پہلی مرتبہ سنہ انیس سو بیس کی دہائی میں کی گئی تھی۔
اس نئی تحقیق میں عالمی سطح پر کام کرنے والے مانیٹرنگ سٹیشنوں کا استعمال کیا گیا ہے جو بادلوں میں بجلی کی گرج سے پیدا ہونے والے بادوباراں کا پتہ لگاتے ہیں۔ اس وقت کے نظام کے تحت محکمہ موسمیات کے مراکز کو اپنے ارد گرد آنے والے بادو باراں طوفان کی تعداد لکھنی ہوتی تھی۔ایک برطانوی ماہر موسمیات نے انہیں اعدادو شمار کو جمع کرنے کے بعد لکھا تھا کہ دنیا بھر میں ایک گھنٹے میں ایک ہزار آٹھ سو بادو باراں طوفان آتے ہیں۔ تاہم اس تحقیق کے اعدادو شمار نامکمل اور قیاس پر مبنی تھے۔سنہ انیس سو پچاس کی دہائی میں دو سائنسدانوں نے ایک ہوائی جہاز میں ایسے آلات کے ساتھ تقریباً اکیس بادو باراں طوفان کے اوپر سے گزر کر دیکھا جو ہوا میں کرنٹ اور وولٹیج کی پیمائش کر سکتے تھے۔ اس تحقیق میں دنیا بھر میں ہر سال دو ہزار سے لے کر ساڑھے تین ہزار بادو باراں طوفان بتائے گئے۔

No comments:

Post a Comment