April 18, 2011

میٹالرجی کی تعلیم کی اہمیت



ڈاکٹر عبدالقدیر خان
یہ مضمون ایک خاص وسیع بنیاد مہیا کرتا ہے جس کی وجہ سے آپ انجینئرنگ کے بیشمار مسائل یا مسئلے حل کر سکتے ہیں۔اس فن یا تعلیم کی اہمیت کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ اس میں ہی مہارت کی وجہ سے میں یورینیم کی افزودگی اور بیلسٹک میزائلوں کی تیاری جیسے مشکل ترین کام کی تکمیل میں رہنمائی کر سکا تھا۔ یورینیم کی افزودگی کو لوگ بجا طور پر ایک فزکسکا مسئلہسمجھتے ہیں لیکن فزیکل میٹالرجی میں فزکس کی اعلیٰ تعلیم بہت بڑا قردار ادا کرتی ہے۔ اس کے علاوہ میکینکل انجینئرنگ ، کیمیکل انجینئرنگ ، الیکٹرانکس ، کمپیوٹر سائنس، ویکیوم ٹیکنولوجی وغیرہ بھی اس فن یا میدان میں اہم قردار ادا کرتے ہیں اسی طرح میزائل یا ہتھیاروں کی تیاری میں متعدد علوم کا استعمال ہوتا ہے اور میٹا لرجیکل انجینئرنگ میں حاصل کی گئی معلومات و تجربہ اس میں اہم قردار ادا کرتے ہیں۔
انجینئرنگ کی تعلیم یا پیشہ کے لیے سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ جو شخص دیوار میں کیل ٹھونک دیتا ہے یا سائیکل کی چین چڑھا لیتا ہے وہ اپنے آپ کو مکینیکل انجینئر سمجھنے لگتا ہے اور اگر کوئی شخص کسی چھوٹے سے برتن میں کوئلوں کی آگ پر کوئی دھات پگھلا کر کسی شکل میں ڈھال دے تو وہ میٹالرجیکل انجینئر بن جاتا ہے، اسی طرح اگر کوئی شخص تار پر پلگ لگادے یا ٹوٹا ہوا بلب بدل دے تو وہ الیکٹریکل انجینئر بن جاتا ہے۔ اگر یہ کہا جاتا ہے کہ کسی ملک و قوم کی خوشحالی اور ترقی کا انحصار اس کے انجینئرز کی کارکردگی اور صلاحیت پر منحصر ہوتا ہے تو یہ بے جا نہیں ہے اور یہ بھی مبالغہ آمیزی نہ ہوگی کہ اگر کہا جائے کہ انجینئرنگ پروفیشن کی ریڑھ کی ہڈی میٹالرجیکل انجینئرنگ ہے۔ خواہ ایک سلائی کی سوئی ہو یا جہاز ہو میٹالرجی کی معلومات اور استعمال کے بغیر کچھ بھی بنایا نہیں جاسکتا۔
ان تمام کاموں میں جو صنعت استعمال ہوتی ہیں اور ملک کی ترقی اور خوشحالی میں اہم رول ادا کرتی ہے یعنی محنت، میٹیریلز(دھاتیں) ، مشینیں ، محنت کا طریقہ کار اور مالی وسائل ، ان میں دھاتیں اور ان کو کس طرح ضروریات کی چیزوں کی شکل دینا اور استعمال کرنا سب سے اہم حصہ ہے۔میٹالرجی کی تعلیم ایک عملی علم یا ٹیکنیک ہے جو ٹھوس دھاتوں اور ان کے مرکبوں کی فزکس اور کیمسٹری پر انحصار کرتی ہے۔
یہ دھاتوں کی معدنیات سے دھاتوں کی تیاری، ان کی صفائی اور ان کو حتمی شکل دینے کا ہنر ہے۔ یہی نہیں بلکہ یہ علم دھاتوں اور ان کے مرکبوں کا ایٹمی سطح پر ان کی ساخت اور ان کا ان دھاتوں اور مرکبوں کی قوت اور خصوصیات پر اثرات کے بارے میں معلومات بہم پہنچاتا ہے۔ ایٹمی سطح پر ساخت اور اس کا دھاتوں کی خصوصیات پر اثر نئی طاقتور اور اعلیٰ دھاتوں کے مرکب بنانے میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں جو کہ دور جدید کی اہم ضرورت ہے۔
دھاتیں اور ان کے مرکب ہمارے معاشرہ میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں خواہ یہ ہوائی جہازوں کی صنعت ہو، پلاسٹک ہو، کاروں کی صنعت ہو، سرامکس ہوں، الیکٹرانکس ہو یا میڈیکل صنعت ہو۔ اس طرح میٹریل سائنس اور انجینئرنگ ان تمام دھاتوں اور میٹریلز کامطالعہ اور تحقیق کرتی ہے جو کہ موجودہ انتہائی ترقی کے دور میں تمام انجینئرنگ، سائنٹیفک، میڈیکل میدانوں میں استعمال ہوتی ہیں یا استعمال ہو سکتی ہیں۔ ایک میٹالرجیکل انجینئر کا اہم رول و ذمہ داری یہ ہوتی ہے کہ وہ مناسب ترین دھات یا مرکب کا چناو ¿ کرے جو کسی خاص ، اہم کام کی ضرورت کے لئے درپیش ہو۔ اس کے علاوہ ان کی ذمہ داری میں یہ بھی شامل ہے کہ وہ جو کام کرنا ہو اس کا آسان اور بہترین طریقہ نکالیں جو قابل اعتماد بھی ہو اور کفایت شعارانہ بھی ہو۔
اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے ایک میٹالرجیکل انجینئر کودھاتوں اور ان کے مرکبوں الوس اینڈ مٹیریل کی ساخت کو مختلف حالات ، درجہ حرارت اور ماحول میں سمجھنا پڑتا ہے۔ اس کے معنی یہ ہوئے کہ ان چیزوں کا ایٹمی ،الیکڑانک اور مالیکولر ساخت اور پھر ان اجزا اور دانوں کا جوڑ ساخت اور نیوکلیئر گٹھ جوڑ یعنی نیوکلیئر کونفلیگریشن کے بارے میں بھی پوری معلومات حاصل کرنا ہوتی ہیں۔ان مطلوبہ معلومات کی اہم ضرورت اس لیے پیش آتی ہے کہ ان کی مدد سے انجینئر دھاتوں اور مرکبوں کی میکانیکی قوت اور مشکل ترین حالات میں قوت برداشت ، الیکٹریکل مقناطیسی اور آپٹیکل خصوصیات کے بارے میں اہم معلومات حاصل کرتے ہیں۔ میٹالرجیکل اور میٹریلز انجینئرنگ کا مضمون بہت وسیع ہے۔
یہ نہ صرف دھاتوں اور دوسری تعمیری اشیاءمثلاً دھاتیں اور ان کے مرکب، سرامکس، پولی ایسٹر، شیشہ، کمپوزٹس، سیمی کنڈکٹرز بلکہ ان میدانوں سے بھی گہرا تعلق رکھتا ہے یعنی فزکس، کیمسٹری اور انجینئرنگ کے لاتعداد موضوعات۔
یہ مضمون نہایت دلچسپ ، جستجو سے پ ±ر اورڈائنامک ہے یعنی آپ کو مسلسل اپنی دماغی صلاحیتوں کو استعمال میں لانا پڑتا ہے مسلسل نئی نئی ایجادات کی جستجو میں رہنا پڑتا ہے۔ یہ اس لئے بے حد ضروری ہے کہ زمانہ جس تیزی سے ترقی کر رہا ہے اگر میٹالرجیکل و میٹریلز انجینئرنگ سے اپنے آپ کو پوری طرح واقف نہ رکھے تو چند ماہ یا ایک سال میں عہد ماضی کی یادگار بن جاتا ہے۔ موجودہ ترقی کے دور میں ایک میٹالرجیکل و میڑیلز انجینئر کو بہت ہنر مند ماہر ، مارکیٹ سے پوری طرح واقف، معاشیات کی سمجھ بوجھ ماحولیات کی اہمیت سے آشنا اور انسانی ضرورت سے پوری طرح واقف ہونا ضروری ہے۔
میٹالرجیکل انجینئرنگ ایک وسیع میدان میں مہارت مہیا کرتی ہے اس میں نہ صرف ضروری بنیادی مضامین شروع میں پڑھائے جاتے ہیں بلکہ آہستہ آہستہ بہت اہم اور ترقی یافتہ اور خصوصی مضامین پڑھائے جاتے ہیں۔
مختصراً یہ عرض کروں گا کہ میٹالرجیکل اور میٹریلز انجینئرنگ ان انجینئروں کے لیے ایک نہایت اعلیٰ مضمونِ تعلیم ہے جو مختلف صنعتوں ،میں تحقیق کرنے میں اور معاشیات کے میدان میں کام کرنے میں دلچسپی لیتے ہیں۔ اگرچہ وقت کے ساتھ ساتھ ملازمت کی ضروریات اور میدان میں کچھ تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں لیکن اسی وجہ سے میٹالرجیکل اور میٹریلز انجینئروں کی ضرورت پہلے سے زیادہ محسوس ہوتی ہے اور مستقبل میں یقینا اس پیشہ میں ڈگری یافتہ انجینئروں کی مانگ موجود رہے گی اور اگر ہمارے ملک میں ان ماہرین کے تجربہ اور تعلیم سے فائدہ نہ اٹھایا گیا تو ہم پسماندگی میں ہی رہیں گے۔ یہاں کچھ معلومات ان مضامین کے بارے میں عرض کروں گا جو بیرون ممالک میں میٹریلز اور میٹالرجیکل انجینئروں کو کم و بیش لازمی پڑھائے جاتے ہیں۔
یہ معلومات خاص طور پر انجینئرنگ کے طالبعلموں اوراساتذہ کے لیے ہیں۔ ایک سال جو خاص مضامین پڑھائے جاتے ہیں اور جو میں نے بھی پڑھے تھے وہ یہ ہیں۔ الیکٹرونکس ، فزیکس، اپلائیڈ میتھا میتھکس کیمیکل الوس، نیوکلیئر مشینز، پرنسپلز پوڈر آئیرن وغیرہ، وہ مضامین جو پورے دو سال پڑھائے جاتے ہیں ان میں فلوئیڈ فزکس، دااوریٹل، پریشر ہائی ڈائینامکس، اسٹیٹ سولڈ فزکس اور تھرمو ڈائینامکس وغیرہ وغیرہ، چار سال جو خاص مضامین پڑھائے جاتے ہیں ان میں الوئے مٹیریلز ان کی تیاری اور خصوصیات وغیرہ۔ دوسرے مضامین جومختلف مدتوں کے لیے پڑھائے جاتے ہیں ان میں ویکیوئم اینڈ مٹیریئل ریکٹر ٹیکنولوجی، الوئز اینڈ مٹیریئل انجینئرنگ، سریمکس، ویلڈنگ ٹیکنولوجی، مشین ٹیکنولوجی اور دوسرے شامل ہیں۔
ان مضامین کے علاوہ دوسرے ایسے اہم مضامین پڑھائے جاتے ہیں جن کا تعلق خاص و اہم الوئس اینڈ مٹیریل سے ہوتا ہے جو موجودہ ترقی کے دور میں روزمرہ کی صنعتوں اور سائنٹفیک آلات، کارخانوں میں استعمال ہوتے ہیں۔ ان مضامین کے مطالعہ کے ساتھ ساتھ بہت وسیع عملی تجربے کئے جاتے ہیں۔ آپ کو تعجب ہو گا کہ فزکس ، کیمسٹری ، الیکٹرانکس ، میکنیکل انجینئرنگ اور کیمیکل انجینئرنگ کے طلبہ کے لیے بھی میٹالرجی و میٹریل سائنس کے چار سالہ مضامین لازمی طور پر پڑھنے پڑتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ غیر ملکوں میں مختلف مضامین میں انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ وسیع معلومات کے حامل ہوتے ہیں اور لاتعداد قسم کے مسائل حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
یورپی یونیورسٹیوں میں پانچویں سال میں ایک ریسرچ تھیسس لکھنا ہوتا ہے اس قسم کی تعلیم اور اس کے ساتھ میرا صنعتی تجربہ ایک نہایت قیمتی سرمایہ تھا جس کی وجہ سے میں اپنے فرائض نہایت خوش اسلوبی سے سر انجام دے سکا۔
یہ بات سمجھ لینا ضروری ہے کہ بغیر اس مضمون کی اچھی تعلیم کے نہ ہی ایٹمی ری ایکٹر ، ہوائی جہاز، کاریں ، کیمیائی کارخانے بنائے جا سکتے ہیں اور نہ ہی روزمرہ کی گھریلو اشیاءتیار کی جا سکتی ہیں۔یہ بات قابل بیان و دلچسپ ہے کہ میٹالرجی و میٹریلز سائنس کا ایک منفرد مضمون کے بننے سے پیشتر اس میدان میں تمام اہم کام اور ترقی فزکس اور کیمسٹری کے ماہرین نے کی تھی اور آج بھی ان دو مضامین میں مہارت رکھنے والے میٹالرجی اور میٹریلز سائنس کی تحقیق اور ترقی میں اہم رول ادا کرتے ہیں۔
ایک اور اہم حقیقت جو قابل توجہ ہے وہ یہ ہے کہ امریکہ ، انگلینڈ ، جرمنی، فرانس، روس، سوئٹزرلینڈ، آسٹریا، سوئیڈن، جاپان اور نئے دور میں چین اور جنوبی کوریا میں صنعتی ترقی اور خوش حالی میں میٹالرجی کی تعلیم و ترقی نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے جیسا کہ اوپر عرض کر چکا ہوں، ہوائی جہازوں، پانی کے جہازوں، ٹرینیں، اسٹیل ملز، کاریں ، نیوکلیئر پاور پلانٹس غرض روزمرہ ہر چیز تک میٹالرجی کی تعلیم اور ہنر پر منحصر ہے۔
پاکستان کی پسماندگی کا بہت بڑا سبب ہمارے رہنماو ¿ں کی نااہلی اور مستقبل کی ضرورت سے ناواقفیت اور میٹالرجی کی صنعت کو بالکل نظر انداز کر دینا ہے۔ اگر پاکستان کے قیام کے فوراً ہی بعد ہم اسٹیل ملز اور کاروں کی صنعت قائم کر دیتے تو آج پاکستان ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہو چکا ہوتا۔
بشکریہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان بلاگ

http://www.technologytimes.pk/2011/04/17/%D9%85%DB%8C%D9%B9%D8%A7%D9%84%D8%B1%D8%AC%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%D8%B9%D9%84%DB%8C%D9%85-%DA%A9%DB%8C-%D8%A7%DB%81%D9%85%DB%8C%D8%AA/

No comments:

Post a Comment