April 18, 2011

خدارا ٹیکنولوجی اپنائیں


بچپن سے سنتے آئے ہیں کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے، ہمارے ملک کی معیشیت کا دارومدار زراعت پر ہے، ہمارے ملک میں ستّر فیصد عوام زراعت کے پیشے سے وابستہ ہیں لیکن کیا ہی عجیب بات ہے کہ ہم جب بھی زراعت کا اظہار کرنا چاہتے ہیں (خصوصاً ٹیکسٹ بکس میں) تو ہل بیل یا درانتی کا نشان استعمال کرتے ہیں، کسی جگہ پر بہت تیر مارا تو ٹریکٹر کا استعمال دکھا دیا۔ زمین کی سینچائی کا معاملہ ہو یا بیج کی بوائی یا فصل کی کٹائی، ہر ہر جگہ پر وہی فرسودہ و پرانے طریقے دکھائے جاتے ہیں جس میں ہاتھوں سے زمین تیار کی جارہی ہوتی ہے یا بیج بویا جارہا ہوتا ہے کہیں سے کہیں تک ٹیکنولوجی کا استعمال نہیں دکھایا جاتا ہے۔
دنیا کی وہ اقوام جو خود کو قدامت پسند کہتی ہیں وہ بھی ترقی کر گئی ہیں لیکن ہم جو من حیث القوم و مذہب ایک ترقی پسند قوم ہیں ہم ابھی تک ان ہی قدامت پسندانہ عقائد اور طریقوں سے جڑے ہوئے ہیں۔ معاملہ یہ نہیں کہ یہ قدامت پسندانہ عقائد ہماری ترقی کے دشمن ہیں بلکہ بقول شخصے آپ اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتے جب تک ذہنی طور پر ترقی کو اپنا نہ لیں، ہمارے ملک میں سب سے بڑی کمی ذہنی طور پر ترقی کو اپنانا ہے۔ جہاں کہیں بھی نظر اٹھا کر دیکھیں ہم خود کو ٹیکنولوجی کے استعمال سے دور پاتے ہیں۔
ایک عام سی مثال جس سے ہر شخص دوچار ہے وہ ہے ٹریفک کا مسئلہ۔ ٹریفک سگنل لگے ہوں گے لیکن ان کو دستی طریقے سے چلایا جارہا ہوگا اس نظام میںجتنی بھی مشکل آئے لیکن ہم اس سے آگے نہیں بڑھنا چاہتے ہیں، بجائے یہ کہ ہم جدید طریقہ کار اپناتے ہوئے بذریعہ کیمرہ نظام کی طرف توجہ دیں، ہماری روش اسکے برخلاف یہ ہوتی ہے کہ ہم موجودہ سگنلز کو بھی بند کردیتے ہیں اور دستی طریقے سے ٹریفک کا نظام سنبھالنا شروع کردیتے ہیں۔ یہ معاملہ صرف ٹریفک کا نہیں ہے، زندگی کے ہر ہر موڑ پر متعدد ایسی مثالیں نظر آتی ہیں۔
ٹیکنولوجی کو استعمال کرنے کے لیے ہمیں کوئی بہت زیادہ جتن کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ صرف اتنا کرنا ہے کہ ہمیں بچپن ہی سے بچوں کے ذہن میں ٹیکنولوجی کے فروغ کو پروان چڑھانا ہے۔ اور اس کے لیے بہترین طریقہ کیا ہے کہ جو درسی کتب ہیں اس میں ٹیکنولوجی کی افادیت اور ٹیکنولوجی کے استعمال کے متعلق مواد بڑھا دیا جائے بچوں کے ذہنوں میں بچپنے سے یہ سمجھایا جائے کہ اگر ہم ترقی کرنا چاہتے ہےں تو ہمیں ٹیکنولوجی کو اختیار کرنا پڑے گا یہ بہت سادہ اور بہت آسان ساکام ہے اس میں نہ کسی قسم کی کوئی مشکلات ہیںاور نہ کسی قسم کے بہت زیادہ وسائل کی ضرورت ہے۔
جن اقوام نے ٹیکنولوجی کو اختیار کیا وہ آسمانوںکو چھو رہی ہے لیکن ہم اپنی آزادی کے چونسٹھ سال بعد بھی ٹیکنولوجی کو فکری طور پر بھی اختیار نہیں کر سکے ہیں۔ اگر ہم تھورا سا وقت نکال کر صرف ان اقوام کی ترقی کے اسباب پر نظر ڈال لیں تو ہمیں بخوبی اندازہ ہو گا جس ملک نے بھی ٹیکنولوجی کو ذہنی طور پر اختیار کیا ہے تو ان کے لئے ترقی کی راہیں کھلتی چلی گئیں بس ہمیں اینا ہی کہنا ہے کہ خدارا ٹیکنولوجی کو اختیار کریں ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔

No comments:

Post a Comment