May 30, 2011

بلوگ نویسی: ایک نیا برقی ذریعہ ابلاغ


اس جہان آب گل کی ابتداءسے ہی انسان اپنے احساسات و خیالات کو مختلف شکلوں میں دوسروں تک پہنچا رہا ہے۔ ہردور میں انسانی ذہنوں نے مختلف قسم کے ذرائع ابلاغ ایجاد کئے ہیں۔ انٹرنیٹ ٹیکنولوجی کے وجود میں آنے کے بعد سے حالیہ دہائی میں انہی ذرائع ابلاغ میں ایک اور نئے ذریعے کا اضافہ ہوا جس کو بلوگ (عرفیت میں بلاگ) کہتے ہیں۔ بلوگ ایک طرح سے ویب سائٹ کا ہی حصہ ہوتا ہے جس پر کسی فرد کی جانب سے پابندی کے ساتھ خیالات، احساسات، واقعات وغیرہ کو متن کے ساتھ ساتھ سمعی صورتوں میں پیش کیا جاتا ہے۔ بلوگ کو آن لائن ڈائریاں بھی کہا جاتا ہے۔آج کل بلوگ نویسی انٹرنیٹ سے منسلک لوگوں کے لئے عام ہوتی جا رہی ہے۔ بلوگ نویس اپنے خیالات کو بلوگ کے ذریعے انٹرنیٹ صارفین کے سامنے پیش کر تا ہے اور پھر اس بلوگ کو پڑھنے والے اس پر رائے زنی کرتے اور مشوروں سے بھی نوازتے ہیں۔
بلوگ نویسی کی ایک بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں صرف متن ہی نہیں بلکہ آوڈیو، ویڈیو اور تصاویر بھی پیش کی جا سکتی ہیں۔ ایک بلوگ نویس جس طرح اپنے افکار کو متن کے ذریعے پیش کرتا ہے اسی طرح کسی واقعے کو تصاویر اور ویڈیو کے ذریعے بھی دکھا سکتا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ اپنی ریکارڈ شدہ آواز میں اس پر اپنا تبصرہ بھی نیٹ صارفین کے گوش گزار کر سکتا ہے۔

بلوگ نویسی کے میدان پر اگرطائرانہ نظر دوڑائی جائے تو مختلف قسم کے بلوگ نظر آئیں گے۔مثلاً ذاتی بلوگ میں ایک فرد اپنے خیالات اور اپنے تبصرے نیز دیگر چیزیںنیٹ صارفین کے سامنے پیش کرتا ہے۔ اگرچہ اس کے بلوگ کو پڑھنے والے خال خال ہی ہوں گے لیکن وہ ایک ذاتی ڈائری کی طرح خامہ فرمائی کرتا رہتا ہے۔
بلوگ نویسی کے آغاز اور ارتقاءکا جائزہ لیں تو معلوم ہو گاکہ بلاگ نویسی ابھی اپنے ابتدائی دور میں ہے۔ باقاعدہ بلوگ نویسی کا آغاز 1997ءسے ہوتا ہے مگر درجہ بدرجہ تیزی کے ساتھ بلوگ نویسی کو عوامی مقبولیت حاصل ہوتی جا رہی ہے۔ چونکہ یہ ایک ایسا پلیٹ فورم ہے جس پر بلاگ نویس کو اپنے افکار کو پیش کرنے کی مکمل آزادی ہوتی ہے۔ اس پر دیگر میڈیائی ذرائع کی طرح کسی اسپانسر کا دباﺅ یا س کی پالیسیوں کی پابندی نہیں ہوتی۔ بلوگ نویس مکمل آزاد ہوتا ہے حالانکہ یہ آزادی اسی حد تک نہیں ہونی چاہئیے جہاں سے دوسرے کی آزادی شروع ہوتی ہے۔
انٹرنیٹ کی دنیا بہت وسیع ہے، ایسی سینکڑوں ویب سائٹس مل جائیں گی جو بیٹ صارفین کو بلا معاوضہ بلوگ نویسی کی سہولیات فراہم کرتی ہیں۔ اس کی مقبولیت کا ایک راز یہ بھی ہے کہ تقریباً ہر نیوز چینل، نیوز ایجنسی اور اخبارات و رسائل کی ویب سائٹوں کے علاوہ تفریحی و تجارتی اور تنظیمی و تعلیمی ویب سائٹوں پر بھی بلوگ مل جائیں گے۔
اس کے علاوہ ایسی بھی ویب سائٹس ہیں جو صرف بلوگ نویسی کے لئے مختص ہیں اور نیٹ صارفین کو بلا معاوضہ بلاگ نویسی کے مواقع عطا کرتی ہیں۔ ان میں مشہور ومعروف ویب سائٹس www.wordpress.com, www.blogspot.comہیں۔ یہ ایسی ویب سائٹس ہیں جن پر کوئی بھی نیٹ صارف اکاﺅنٹ بنا کر مفت بلوگ نویسی شروع کر سکتا اور اپنے خیالات اور تبصرے کو پوری دنیا کے گوشے گوشے میں پھیلا سکتا ہے۔
ایک اکاﺅنٹ کے تحت کئی بلوگ تیار کئے جاسکتے ہیں اور ایک ہی بلوگ میں کئی مضامین، تبصرے، تصاویر، آوڈیو اور ویڈیو پیش کئے جا سکتی ہیں۔بلوگ نویسی کی دوڑ میں عام سے لے کر خاص آدمی تک تمام طرح کے لوگ شامل ہیں۔ نیٹ صارفین میں بلوگ کے ذریعے جہاں ایک طرف معزز اور بڑی بڑی شخصیتیں اپنے خیالات پیش کرتی ہیں وہیں انٹرنیٹ سے منسلک ادنیٰ شخص بھی اپنے افکار سے دنیا والوں کو روشناس کراتا ہے۔ میڈیا بھی ایک ایسی اکائی ہے جو اگر چاہے تو کسی بھی شخص کی ایک ایک بات، ایک ایک حرکت پیش کر کے اس کو شہرت کے ساتویں آسمان کی بلندی پر پہنچاسکتی ہے اور اگر چاہے تو کسی بھی معروف و مشہور شخصیت کو نظر انداز کر کے دنیا والوں کو نگاہوں سے معدوم کر سکتی ہے۔
کیونکہ بلوگ نویس ایک مکمل آزاد اکائی ہے اور بلاگ نویس پر کسی قسم کا کوئی دباﺅ نہیں ہوتا ہے اسی لیے کبھی کبھی یہ نقصان دہ بھی ثابت ہو سکتی ہے۔ چنانچہ ضروری ہے کہ بلوگ نویسی کے میدان میں بھی قدم سنبھال کر چلیں مبادا آزادی اظہار رائے کے غلط استعمال کی پاداش میں کہیں تمام طرح کی آزادی نہ سلب کر لی جائے۔
اردو زبان کے حوالے سے اگر بلوگ نویسی کا جائزہ لیا جائے تو اردو زبان اور اس کے تعلق سے بھی سینکڑوں بلوگ اپنی جانب متوجہ کرتے نظر آئیں گے۔ بعض بلوگ تو ایسے ہیں جو اردو زبان و ادب سے متعلق ہیں مگر وہ انگریزی زبان میں ہیں یا اردو زبان میںانگریزی حروف اور انگریزی رسم الخط میں ہیں۔ اردو زبان میں ایسے بہت سارے برقی اخبار اور رسائل وجرائت ہیں جن کی ویب سائٹوں پر اردو زبان میں بلوگ پڑھے اور لکھے جا سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ اردو زبان میں بلوگ لکھنے کے لئے ویب سائٹ کا اردو زبان میں ہونا ضروری نہیں ہے، کسی بھی زبان میں موجود ویب سائٹ پر اگر بلوگ رکھنے کی سہولت مہیا ہے تو اس ویب سائٹ پر اردو زبان میں یونی کوڈ فونٹ کا استعمال کر کے بلوگ لکھے جا سکتے ہیں۔ شرط یہ ہے کہ صارف کے کمپیوٹر میں اردو قلیدی تحتہ موجود ہو جو زبان اور تاریخ چڑھا 
دینے والے آلے کے ذریعے لگا دیا جا سکتا ہے۔

No comments:

Post a Comment