گندم کی بمپر پیداوار کی خبریں گذشتہ چند ماہ سے بازگشت کر رہی تھیںاور پھر کسانوں کی محبت رنگ لائی اور کندم کی وہ شاندار فصل ہوئی جو کسی کی بھی توقع سے زیادہ تھی، رواں سال کے تخمینہ سے چھ لاکھ ٹن زیادہ گندم کی پیداوار ہوئی ہے۔تخمینے سے زیادہ پیداوار میں کسان کی محنت اور قدرت کی عنا یت کا بڑا دخل ہے لیکن اب جبکہ یہ محنت رنگ لے آئی ہے تو ہمارے پاس اس محنت کا معاوضہ دینے کا کوئی مربوط نظام نظر نہیں آرہا ہے۔
رواں سال حکومت نے گندم کی سرکاری قیمت خرید نو سو پچاس روپے فی ٹن مقرر کی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ کسان سے کم از کم اس نرخ پر گندم خریدی جائے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حکومت اس نرخ کے تعین کے بعد کتنے فیصد گندم خود خریدتی ہے اور کتنے فیصد نجی شعبہ خریدتا ہے؟اعدادوشمار سے معلوم ہوتا ہے کہ حکومت کسان سے براہ راست فقظ بیس بائیس فیصد گندم خریدتی ہے اور بقیہ گندم کا خریدار نجی شعبہ ہوتا ہے۔ ایسے میں حکومت کی جانب سے کم از کم مستحسن اقدام ہے۔ لیکن کیا اس پر عملدرآمد ہو رہا ہے؟
پاکستان کے زیریں علاقوں میں گندم کی کٹائی بالائی علاقوں کی نسبت ایک ماہ جلد شروع ہوتی ہے اس طرح صوبہ سندھ میں گندم کی کٹائی مارچ کے وسط سے شروع ہو کر اپریل کے وسط تک ہوتی ہے اور صوبہ پنجاب میں اپریل کے وسط سے مئی کے وسط تک۔ اب جبکہ جون کا آغاز ہو چکا ہے اور صورتحال یہ ہے کہ صوبہ پنجاب کے اضلاع میں کٹی ہوئی گندم تا حال یا تو کھیتوں میں پڑی ہے یا ان ٹریکٹر ٹرالیوں میں لدی ہے جو خریداری مراکز کے باہر قطار میں کھڑی ہیں۔ گندم کے خریدار تاخیری حربے استحصال کرتے ہوئے کسان کا استعمال کر رہے ہیں۔ گندم کی فروخت عام طور پر آٹھ سو اور ساڑھے آٹھ سو روپے فی من کے درمیان ہو رہی ہے بلکہ بعض مقامات پر آٹھ سو روپے سے بھی کم میں گندم کی فروخت دیکھی گئی ہے۔
کسان گندم کی فصل لگانے کے لئے قرضہ لیتا اورتپتی دھوپ میں محنت کرتا ہے، جب اسے اپنی فصل کی پوری قیمت وصول نہیں ہوتی تووہ سخت پریشانی کا شکار ہو جاتا ہے، بعض اوقات تو کسان کی خودکشی کے واقعات بھی سننے میں آئے ہیں۔ اس برس خریداری یوں بھی زیادہ اہم ہے کہ اضافی پیداوار کے باعث خریدار مطمئن اور کسان مجبور نظر آ رہا ہے ایسے میں حکومت کی طرف سے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔گندم پاکستان کی ان اہم فصلوں میں سے ہے جو بیرون ممالک فروخت کی جاتی ہیں۔ سوچنے کی بات ہے کہ اگر فصلوں کی پیداوار کے لئے محنت کرنے والا کسان ہی پریشانیوں میں مبتلا ہو جائے گا تو پیداوار میں کیسے اضافہ ہو گا ۔ فصل کی اچھی پیداوار کے لئے کسان کے مسائل کا خیال رکھنا ضروری ہے۔http://www.technologytimes.pk/2011/06/04/%D8%A8%D9%85%D9%BE%D8%B1%DA%A9%D8%B1%D9%88%D9%BE-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D9%85%DB%8C%DB%81%D9%91/
No comments:
Post a Comment