گوجرانوالہ (نیوز ڈیسک) زرعی سائنسدانوں نے چاولوں کی نئی قسم پانچ سو پندرہ متعارف کر دی ہے۔ اس قسم کی خصوصیات سپر باسمتی سے زیادہ ہیں۔ اس بات کا علان ادارہ برائے دھان کالا شاکاکو کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد علی نے فوجی فرٹیلائزر کمپنی کے شعبہ فارم ایڈوائزری سینٹر گوجرانوالہ کے زیر اہتمام دھان کی منافع بخش کاشت
کے موضوع پر منقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مقررین نے کہا کہ متوازن کھاد کے استعمال سے چاول کی پیداوار میں اضافہ کیا جا سکتا ہے جبکہ وتر اور مشینی طریقہ کاشت کے ذریعے بھی پیداوار میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ کسان پنجاب کے زرخیز علاقوں میں زیادہ تر باسمتی کی خوشبودار اقسام ہی کاشت کریں اور موٹے چاول کی کاشت سے اجتناب کریں۔ انھوں نے کہا کہ کھیتوں میںگندم کی باقیات کو جلانے کے بجائے جنتر کاشت کریں یایوریا کھاد ملاکر ہل چلا دیں تاکہ نامیاتی مادے میں اضافہ کیا جا سکے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کسان ایف ایف سی سے اپنی زمین اور پانی کا مفت تجزیہ کروائیں تاکہ پیداوار میں اضافہ ہو اور اس ادارے کی سہولیات سے مکمل طور پر فائدہ اٹھائیں۔ پاکستان کا چاول دنیا بھر میں مقبول ہے، ہم چاول کی بہترین کاشت کے ذریعے اچھا منافع کما سکتے ہیں۔http://www.technologytimes.pk/2011/06/04/%D8%A8%D8%A7%D8%B3%D9%85%D8%AA%DB%8C-%DA%86%D8%A7%D9%88%D9%84%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%8C-%D9%86%D8%A6%DB%8C-%D9%82%D8%B3%D9%85-%D9%85%D8%AA%D8%B9%D8%A7%D8%B1%D9%81/
No comments:
Post a Comment