لاہور (نیوز ڈیسک) حکومت کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے کسانوں کو اٹھائیس ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ ان پالیسیوں کے باعث کسان بازار میں گندم آٹھ سے ساڑھے آٹھ سو روپے فی من بیچنے پر مجبور ہوئے جس کی وجہ سے کسانوں کو اربوں کا نقصان اٹھانا پڑا۔ اثرورسوخ رکھنے والے لاکھوں بوری باردانہ لے گئے جبکہ عام کسان محروم رہا۔ جی ایس ٹی ٹیکس کے نفاذ کے بعد کسان کی فی ایکڑ لاگت میں چارہزار روپے کا اضافہ اور پیداوار میں دس فیصد تک کمی ہو جائے گی۔ ان باتوں کا اظہارصدر کسان بورڈ سردار ظفر حسین نے مجلس عاملہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ انھوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب سے کسانوں کو نو سو ارب روپے کا نقصان ہوا اور آنے والی امداد کو عام کسانوں کو دینے کے بجائے بااثرافراد کو دے دیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ آر جی ایس ٹی کے نفاذ سے اب ٹریکٹروں کی قیمت میں ایک لاکھ کا اضافہ ہو چکا ہے۔
صدر ایگری فورم پاکستان جنوبی پنجاب راو ¿ افسر علی خان اور صدر ایوان زراعت لاڑکانہ سید سراج احمد راشدی نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ سندھ اور پنجاب میں سرکاری سطح پر خریداری شروع نہ ہونے کے باعث گندم کی فی من قیمت میں ایک سو پچیس روپے کی کمی ہوگئی ہے۔کسان اپنی فصل حکومتی امدادی قیمت ساڑھے نو سو روپے فی من کے بجائے آٹھ سو روپے میں بیچنے پر مجبور ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے خریداری میں مزید چند روز تاخیر کی تو کاشت کاروں کو اربوں روپے کا خسارہ برداشت کرنا پڑے گاجبکہ یوریا کھاد کی بوری کی قیمت میں چار سو، ڈی اے پی کھاد کی قیمت میں گیارہ سو روپے فی بیگ اور کیڑے مار ادویات کی قیمت میں بائیس فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔http://www.technologytimes.pk/2011/06/04/%DA%AF%D9%86%D8%AF%D9%85-%D8%AE%D8%B1%DB%8C%D8%AF%D8%A7%D8%B1%DB%8C-%D9%BE%D8%A7%D9%84%DB%8C%D8%B3%DB%8C%D8%8C%DA%A9%D8%B3%D8%A7%D9%86%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D9%88-%D8%B3%D8%AE%D8%AA-%D9%86%D9%82%D8%B5/June 06, 2011
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment