اسلام آباد سے کراچی تک 1200 کلومیٹر کے فاصلے میں جہاں بھی نظر اٹھا کر دیکھیں زرخیزی ہی زرخیزی نظر آتی ہے۔ کہیں لہلہاتی گندم نظر آئے گی تو کہیں چاولوں کی پنیریاں ہریالی پھیلاتی نظر آتی ہیں، کہیں مکئی کی سنہری بالیاں جھولتی نظر آتی ہیں، الغرض جہاں تک نظر جاتی ہے کھیت کھلیان ہی نظر آتے ہیں۔ کھیت کھلیان سے نظر ہٹائیے تو باغات کا سلسلہ ہے، مالٹا، کینو، موسمی، آم، کھجور، کیلا، سیب، امرود، انار، خوبانی، آڑو، نام لیتے جائیں اور باغات نظر آتے جائیں گے۔
مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ ان تمام نعمتوں کی موجودگی کے باوجود ہم ان چیزوں سے محروم ہیں، بازار جائیں تو قیمتیں سن کر لگتا ہے کہ یہ سب کچھ ہم درآمد کررہے ہیں اور شاید اسی لئے ان کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہوتی ہیں۔ ہمارے ملک میں بہترین کھجور پیدا ہوتی ہے مگر ہمیں اچھی کھجور میسر نہیں ہے۔ ہمارے ملک کے آم، کینو کو دنیا میں اول درجہ حاصل ہے لیکن خود ہمارے ملک کے عوام اس سے محروم ہیں، کیونکہ یہ تمام اشیاءباہر بھیج دی جاتی ہیں اور ہم صرف ان کی باقیات پر گزارہ کررہے ہوتے ہیں۔
ترقی یافتہ ممالک میں اشیاءخوردونوش کو اس قدر سستا اور عام کردیا جاتا ہے کہ عام آدمی ان کے حصول کی فکر سے آزاد ہو کر اپنا دھیان دوسرے اہم امور پر مرکوز کردیتا ہے۔ اب یہ اہم امور ٹیکنولوجی کو فروغ دینا اور تحقیق کے میدان میں آگے بڑھنا بھی ہو سکتے ہیں جس میں کہ ان کی حکومتیں بھی ان کا بھرپور ساتھ دیتی ہیں۔
نہایت افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے ملک میں اس کے برعکس ہے۔ ہمارے اربابِ اختیار یہ چاہتے ہیں کہ عوام کی تمام تر توجہ بنیادی ضروریات کے حصول میں صرف ہوجائے اور ترقی کیا ہے وہ اس کو بھول جائیں۔ عوام بڑی امیدوں کے ساتھ اپنے نمائندے چنتے ہیں کہ یہ نمائندے ان کی بنیادی ضروریات ان کو فراہم کریں گے، ان کی مشکلات کو کم کریں گے مگر ایسا نہیں ہوتا ہے۔ منتخب شدہ نمائندے اپنی اپنی دنیا میں مگن ہوجاتے ہیں، خیر توجہ طلب بات یہ ہے کہ اس نظام کو درست کیا جائے۔
نظام کو درست کرنے کےلئے سب سے پہلے کسان کے ساتھ تعاون کو بڑھایا جانا چاہئے، اسے جدید طریقہ زراعت سے نہ فقط روشناس کیا جائے بلکہ جدید طریقوں کو اپنانے میں اس کی معاشی و معاشرتی کمک فراہم کی جانا چاہئے۔ ملکی ترقی کےلئے پرعزم طریقے سے کام کیا جائے تو کوئی شک نہیں کہ ہمارے ملک میں بھی بنیادی ضروریات سستے داموں میسر آسکیں اور عام آدمی روزی روٹی کے مسائل سے نکل کر ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکے۔
No comments:
Post a Comment