January 17, 2011

کومسٹیک کے تعاون سے او آئی سی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے سائنس وٹیکنولوجی کااجلاس

Volume 2, Issue 3


اسلام آباد (نیوز رپورٹر) کامسٹیک کے تعاون سے او آئی سی کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے سائنس وٹیکنولوجی کا سالانہ چودہواں اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اس موقع پر وزیراعظم پاکستان نے سائنسدانوں اور پالیسی سازوںسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی کے بغیر دنیا میںاپنا مقام حاصل نہیں کر سکتے۔ آٹھویں صدی میں مسلمانوں نے سائنس کے میدان میں دنیا کی رہنمائی کی لیکن آج ہم سب سے پےچھے ہیں اور ہمارے لئے سائنسی ترقی کا درخشندہ ماضی حاصل کرنا ہی سب سے بڑا چیلنج ہے۔
آج انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ سوچنا چائیے کہ ہم سائنسی ترقی کی کھوئی ہوئی میراث کس طرح دوبارہ حاصل کرسکتے ہیں۔
خدا نے عالم اسلام کو انسانی اور مادی وسائل سے مالا مال کیا ہے لیکن ہم سائنس و ٹیکنولوجی کے میدان میں ترقی کے بغیر دنیا میںاپنا مقام حاصل نہیں کر سکتے، ہمارے پاس خدا کی دی ہوئی بے شمار نعمتیں ہیں لیکن سائنس وٹیکنولوجی کے بغیر ان نعمتوں کا فائدہ نہیں اٹھا یا جا سکا۔
آئندہ صدی میں صرف وہی اقوام قیادت کرسکتی ہیں جو سائنس اور ٹیکنولوجی کے میدان میں بھرپور مہارت حاصل رکھتی ہوں۔ ہمیں انسانی وسائل کی ترقی اور سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنا ہوگی تاکہ ہم دنیا کے ساتھ مل کر چل سکیں۔ کامسٹیک اسلامی دنیا میں ریسرچ اور سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کامسٹیک نے اسلامی ترقیاتی بینک جدہ انٹرنیشنل فاو ¿نڈیشن برائے سائنس سویڈن، ڈبلیو ایچ او اور دیگر اداروں سے بھی فنڈز حاصل کئے ہیں تاکہ اسلامی ممالک کے نوجوان سائنسدانوں کو ریسرچ گرانٹ فراہم کی جاسکے۔ او آئی سی ممالک میں تربیت یافتہ سائنسی افرادی قوت کی قلت دور کرنے کے لئے ہمیں مختلف شعبوں میں ایکسی لینس سنٹر قائم کرنا ہوں گے۔اپریل دوہزار آٹھ میں گزشتہ جنرل اسمبلی کے بعد بہت سی تبدیلیاں آ چکی ہیں۔
کامسٹیک کا کردار یہ ہے کہ اس کے تحت سائنس و ٹیکنالوجی کے اسلامی ممالک کے ادارے کام کریں اس مقصد کے لئے کامسٹیک نے اہم پیش رفت کی ہے اور آج تمام ادارے مل کر کام کررہے ہیں۔ ہم سائنس و ٹیکنالوجی کے ایجنڈے کو مل کر ہی آگے بڑھا سکتے ہیں۔ پروفیسر عطاءالرحمان نے کامسٹیک کے کوآرڈینیٹر جنرل کی حیثیت سے او آئی سی کے سیکرٹریٹ اور ایگزیکٹو کمیٹی کے ساتھ مل کر گزشتہ جنرل اسمبلی کے فیصلوں پر عملدرآمد کےلئے ٹھوس اقدامات کئے ہیں۔
 

No comments:

Post a Comment