December 22, 2010

ساحلی زمین کے تحفظ کیلئے مینگروز کی شجرکاری......(Lead Story Volume#49)



اسلام آباد(سید محمد عابد)پاکستان کی ساحلی زمین کے تحفظ کے لئے مینگروز کے پودے لگانے کا اعلان کیا گیا ہے،صوبہ سندھ اور بلوچستان میں موجود وسیع ساحلی رقبے پر حکومت سندھ بڑے پیمانے پر مینگروز کے پودے لگائے گی۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کوسٹل ڈویلپمنٹ اینڈ ڈیلٹا ریفوریسٹیشن سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ منصوبے کا بیشتر حصہ ٹھٹھہ اور بدین اضلاع کے 10 کلومیٹرز کی حدود میں ہوگا اور اس سے 300 دیہات مستفیض ہوسکیںگے۔قائم علی شاہ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ عموما منصوبوں کا آغاز کر دیا جاتا ہے اور غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے منصوبے تعطل کا شکار ہو جاتے ہیں امید ہے یہ منصوبہ وقت پر ہو گا۔
پاکستان میں آلودگی میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے جس کا شکار انسان ،جنگلی حیات اور پودے تک ہو رہے ہیں۔ صوبائی وزیر ماحولیات و متبادل توانائی شیخ محمد افضل کا کہنا ہے سمندری اور ماحولیاتی آلودگی سے متعلق قوانین پر عملدرآمد ضروری ہے کیونکہ سمندری اور ماحولیاتی آلودگی کی بدولت نہ صرف ساحل انتہائی گندا اور آلودہ ہوتا جارہا ہے بلکہ اس کی وجہ سے مینگرو کے جنگلات اور آبی حیات کو بھی شدید نقصانات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے معزز عدالتوں کے احکامات پر ہر صورت میں عمل درآمد کرایا جانا چاہئے کیونکہ اسی میں ہم سب کی بہتری ہے۔
درخت زمین پر زندگی کو جاری رکھنے میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ ان مرکبات کو اپنی خوراک کے طور پر استعمال کرتے ہیں جس سے زمین اور فضاءکی آلودگی میں کمی آتی ہے۔ جنگلات زمین کے قریباً 30 فیصد حصے پر پھیلے ہوئے ہیں۔
مچھیروں کی جانب سے ڈالی جانے والی مردہ مچھلیاں، جہازوں اور لانچوں کا بہنے والا گندا تیل، بغیر ٹریٹمنٹ کے فیکٹریوں سے آنے والا کیمیائی فضلہ اور شہر سے آنے والا سیوریج کا پانی سمندری آلودگی کے بڑے اسباب ہیں اور ان اسباب کے باعث نہ صرف ساحل انتہائی گندا اور آلودہ ہوتا جارہا ہے بلکہ اس کی وجہ سے مینگرو کے جنگلات اور آبی حیات کو بھی شدید نقصانات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ دنیا میں جنگلات کی دولت سے مالامال دس ممالک ایسے ہیں جہاں دنیا بھر کے جنگلات کا دو تہائی حصہ پایا جاتا ہے۔ ان میں روسی فیڈریشن، برازیل، کینیڈا، امریکہ، چین، آسٹریلیا، کانگو، انڈونیشیا، پیرو اور انڈیا شامل ہیں۔
جنگلات کو مختلف درجات میں تقسیم کیا جاتا ہے مثلاً پرائمری جنگلات بین الاقوامی طور پر کل جنگلات کے ایک تہائی حصے پر مشتمل ہیں۔پاکستان میں مینگروز کے پودوں کو ساحلوں اور صحراﺅں میں لگا کر ساحلی زمین کو بہتر کیا جا سکے گا۔پاکستان کے صحرائی علاقوں میں مینگروز کے پودوں کو ترقیاتی منصوبوں کی وجہ سے کاٹ دیا گیا ہے۔
ورلڈ وائیڈ فنڈ (ڈبلیو ڈبلیو ایف) نے سونیامی،جیوانی(بلوچستان) اورساندسپت کراچی (سندھ) میں مینگروز کے پودوں کولگایا جا رہا ہے،یہاں 200 ایکڑ پر مینگروز کے پودوں کو لگایا جا چکا ہے۔اس کے علاوہ تین علاقوں میں چار مینگروز کی نرسریاں قائم کی جا چکی ہیں جن میں 40,000 سیپلنگس جمع ہیں۔پاکستان میں ماحول پر قابو پانے اور گندگی کو دور کرنے کے لئے پودوں کا ہونا ضروری ہے۔ملک میں عوام پودوں کی حفاظت کرے کیونکہ جب تک پودے زندہ ہیں ہمیں آکسیجن ملتی رہے گی اور پودوں کی کمی ہماری موت ہے۔سنگو ¿ح اور بلوچستان میں مینگروز اور دوسرے پودوں کی شجرکاری اہم اقدام ہے اس سے ملک میں کوبصورتی اور ماحول میں خوشگواری پیدا ہو گی۔
پودے اپنی خوراک تیار کرنے کے لئے فضاءسے کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتے ہیں۔ وہ اپنی خوراک کے علاوہ فالتو پراڈکٹ کے طور پر آکسیجن پیدا کرتے ہیں جس سے موسم خوشگوار ہوجاتا ہے۔ CO2 کی کمی کی وجہ سے درجہ حرارت نہیں بڑھتا اور آکسیجن کی فراوانی سے جانداروں کی صحت پر مثبت اثر پڑتا ہے جس سے وہ مزاج کو خوشگوار محسوس کرتے ہیں۔
ایک عام درخت سال میں قریباً 12 کلو گرام CO2 جذب کرتا ہے اور چار افراد کے کنبے کے لئے سال بھر کی آکسیجن فراہم کرتا ہے۔اس اعتبار سے درختوں کا ہونا ہمارے لئے زیادہ ضروری ہے کیونکہ درخت آکسیجن فراہم کرتے ہیں۔
 

No comments:

Post a Comment