January 28, 2011

پاکستانی گندم کی مانگ میں اضافہ


اسلام آباد (اسٹاف رپورٹر) پاکستان میںگندم کی وسیع مقدار موجود ہے، متعد گوداموں میں 30 لاکھ میٹرک ٹن سرپلس گندم موجود ہے۔ سندھ کے وزیر خوراک میر نادر علی خان مگسی کے مطابق صوبے میں 9 لاکھ میٹرک ٹن گندم موجود ہے جبکہ آئندہ چند ماہ میں نیا سیزن شروع ہورہا ہے۔ گندم کی برآمد کے لیے معاہدے ہوئے ہیں تاہم جب تک گندم کی برآمد شروع نہیں ہوجاتی کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ آئندہ سال محکمہ کتنی گندم خرید سکے گا۔ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان گندم پیدا کرنے والے ممالک میں دنیا میں ساتویں نمبر پر آگیا ہے۔ امریکی ادارہ برائے خوراک و زراعت فوڈ اینڈ ایگریکلچر کی رپورٹ کے مطابق سال 2009ءمیں پاکستان کی گندم کی پیداوار 2 کروڑ 38 لاکھ ٹن ہے جبکہ بھارت7 کروڑ 76 لاکھ ٹن پیداوار کے ساتھ تیسرے نمبر پرہے ۔
آسڑیلیا میںگندم کی پیداوار کو نقصان پہنچا ہے اوربھارتی حکومت نے خوراک کی قیمتوں میں اضافے کے باعث گندم کی برآمد پر پابندی عائد کر دی ہے۔ان وجوہات کی بناءپر پاکستانی گندم کی مالمیمنڈی میں مانگ میں اضافہ ہو گیا ہے۔دسمبر 2010 ءکے اعدادوشمار کے مطابق عالمی منڈی میں گندم کے نرخ 324 ملین ڈالر تک پہنچ گئے تھے تاہم گندم کے موجودہ نرخ فی 319.11 میٹرک ٹن ہیں۔پاکستان گندم کو بیرونی منڈیوں میں بیچ کر کثیر زرمبادلہ کما سکتا ہے۔
پاکستان میں سالانہ 20 ملین ٹن گندم حاصل کی جاتی ہے جس سے 210 بلین روپے حاصل کئے جاتے ہیں۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ محکمہ کے پاس ساڑھے سات لاکھ میٹرک ٹن گندم ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے جبکہ گزشتہ سال محکمہ کو15 لاکھ میٹرک ٹن گندم خریدنے کا ٹاسک دیا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے کاشتکاروں سے 930 روپے فی من کے حساب سے گندم خرید کی گئی تھی جبکہ مارکیٹ میں گندم فلور ملز مالکان کو سستے نرخوں میں مل رہی ہے اس لیے وہ حکومت سے گندم نہیں خرید رہے اور یہی وجہ ہے کہ گندم کی ایک بڑی مقدار تاحال سرکار کے پاس موجودہے اور ہم نے اس گندم کو بیرون ملک برآمد کرنے کے لیے حکومت سے استدعا کی ہے تاکہ اس کی فروخت سے حکومت نئی فصل کی خریداری کرسکے ۔
میر نادر مگسی نے کہاکہ گندم کوذخیرہ کرنے کے لیے ان کا محکمہ نئے گوداموں کی تعمیر اور نئی ٹیکنولوجی کے حصول میں کوشاں ہے اور جلدکراچی کے علاقے لانڈھی میں گندم کا مزید 1 لاکھ ٹن ذخیرہ کرنے کی گنجائش بنائی جارہی ہے۔ اسکے علاوہ انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی) سے بھی معاہدہ ہوا جس کے تحت کراچی تا گھوٹکی 5 لاکھ گندم کے ذخیرہ کے لیے گودام تعمیرکیے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ گوداموں کی صورتحال کو بھی بہتر بنایا جارہا ہے۔ صوبائی وزیر نے اس بات کا اقرار کیا کہ محکمہ میں عملے کی کمی کے باعث آٹے کی کوالٹی کو چیک کرنے کے لیے چھوٹی چھوٹی چکیوں پر کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے۔
پاکستان میں گندم کی فصل کی اچھی پیداوار حاصل ہوتی ہے اور بیرون ممالک بھی ہماری گندم کی بڑی مانگ ہے۔ گندم کی بہتر پیداوار کے ذریعے کثیر زر مبادلہ کمایا جا سکتا ہے۔
گندم کے سب سے بڑے ایکسپورٹرآسٹریلیا کی گندم مارکیٹ میں سال کے شروع میں آجاتی ہے تاہم آسٹریلیا میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد اب پاکستان کے پاس موقع ہے کہ گندم بیرونی منڈیوں میں فروخت کرے ۔
 

No comments:

Post a Comment