جنیوا:یورپی سنٹر فار نیوکلیئر ریسرچ (سرن) نے انکشاف کیا ہے کہ ابتدا میں کائنات نہ صرف بہت زیادہ گرم اورکثیف بلکہ مائع تھی۔سرن نے یہ نتائج دنیا کے سب سے بڑے پارٹیکل کولائیڈر میں سیسے کے ایٹمز کے نیوکلیئس کو آپس میں ٹکرانے کے بعد اخذ کیے ہیں۔، جرمن ذرائع ابلاغ کے مطابق سرن میں واقع لارج ہاڈران کولائیڈرمیں تجربات میں مصروف برمنگھم یونیورسٹی اوردیگرماہرین کی ٹیم نے پارٹیکل کولائیڈر میں''لیڈ'' یعنی سیسے کے ذیلی جوہری ذرات کو آپس میں ٹکرانے کے بعد حاصل ہونے والے مشاہدوں سے نتیجہ اخذ کیا ہے کہ کائنات ابتدا میں نہ صرف بہت زیادہ گرم اور کثیف بلکہ اس میں میں ایک گرم مائع جیسی خصوصیات موجود تھیں۔ہاڈران دراصل سب اٹامک ذرات کو کہتے ہیں جن سے مل کر ایک ایٹم بنتا ہے۔ایلس ایکسپیریمنٹ نامی اس تجربے میں سائنسدانوں نے لارج ہاڈران کولائیڈر میں سیسے کے ایٹمی ذرات کی رفتار بڑھا کراسے ممکن طاقتور ترین قوت کے ساتھ آپس میں ٹکرایا جس کے نتیجے میں سب اٹامک ذرات پر مشتمل بہت زیادہ گرم اورکثیف آگ کے بگولوں کا مشاہدہ کیا گیا۔ سائنسدانوں کے مطابق یہ وہی کیفیت ہے، جو ہماری کائنات کی پیدائش کی وجہ بننے والے بِگ بینگ کے فوری بعد ایک سیکنڈ کے کئی لاکھویں حصے میں موجود رہی ہوگی۔ سائنسدانوں نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ اس تجربے کے دوران مشاہدہ کیے جانے والے منی بِگ بینگز کے نتیجے میں دس کھرب ڈگری سے زائد درجہ حرارت حاصل ہوا۔خیال کیا جاتا ہے کہ اس درجہ حرارت پر عام مادہ پگھل کر ایک طرح کے''سوپ''کی شکل اختیار کرلیتا ہے جسے کوارک گلواون پلازما کا نام دیا جاتا ہے۔ سیسے کے سب اٹامک ذرات کو ٹکرانے سے حاصل ہونے والے نتائج پہلے ہی فزکس کے کچھ تھیوریٹیکل ماڈلز کو ردّ کرچکے ہیں۔ انہی میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اتنے زیادہ درجہ حرارت پر بننے والا کوارک گلواون پلازما ایک گیس کی طرح عمل کرے گا۔یونیورسٹی آف برمنگھم کے اسکول آف فزکس اینڈ ایسٹرونومی کے پروفیسرڈاکٹر ڈیوڈ ایوانز نے کہا کہ اس تجربے کے ابتدائی نتائج سے لگتا ہے کہ بِگ بینگ کے فوری بعد کائنات اپنی پیدائش کے ابتدا میں ایک بہت زیادہ گرم مائع کی طرح رہی ہوگی۔ایلس ایکسپیریمنٹ کی ٹیم کے مطابق اس ٹکراو ¿ کے نتیجے میں پہلے سے موجود کچھ تھیوریٹیکل ماڈلز کی نسبت زیادہ سب اٹامک ذرات پیدا ہوئے۔
January 17, 2011
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment