June 20, 2011

آلٹرنیٹ انرجی بورڈ اور پرائیویٹ انفرااسٹرکچربورڈ کے انضمام کا فیصلہ


آلٹرنیٹ انرجی ڈویلپمنٹ بورڈ ( اے ای ڈی بی) کو پرائیویٹ انفرااسٹرکچر بورڈ (پی پی آئی بی) میں ضم کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ اب اے ای ڈی بی کے تمام فیصلے پی پی آئی بی کرے گا۔ پی پی آئی بی نے ونڈ انرجی اور جیو تھرمل ذرائع سے بجلی حاصل کرنے کے لئے پیشگی ٹیرف تیرہ سینٹ فی یونٹ مقرر کیا ہے۔ منصوبوں اے ای ڈی بی نے ٹیکس دہندگان کے چار سے پانچ کروڑ ہضم کر جانے کے باوجود ایک میگاواٹ بجلی بھی پیدا نہیں کی۔ اسی وجہ سے اے ای ڈی بی اور پی پی آئی بی کو ضم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس بات کا اعلان وفاقی وزیر پانی و بجلی سید نوید قمر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے اے ای ڈی بی کو پی پی آئی بی میں ضم کرنے کا فیصلہ یو ایس ایڈ سمیت سرمایہ کاروں کا توانائی کے شعبے میں اعتماد بحال کرنے کے لئے کیا ہے۔ بین الاقوامی اور مقامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یو ایس ایڈ نے متعلقہ اعلی حکام کوآگاہ کر دیا تھا کہ اے ای ڈی بی کی موجودہ شکل کو دیکھتے ہوئے ایک سو پچاس کے گھارو ونڈ مل منصوبے میں تین سو بیس ملین ڈالرز کی امداد کے لئے تذبذب کا شکار ہے۔ درحقیقت یو ایس ایڈ نے اے ای ڈی بی پر اپنے عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا لیکن امریکی ادارہ فنڈ کے شفاف استعمال کے لئے مذکورہ رقم ٹرسٹ فنڈ میں دینے کو آمادہ تھا تاہم وفاقی وزیر سید نوید قمرکا کہنا ہے کہ وہ ونڈ انرجی اور تھرمل جیو ذرائع سے دسمبر 2012ء تک بجلی کی پندرہ سو مجوزہ پیداوار کےلئے منصوبوں میں دلچسپی رکھنے والے اسکینڈی نیوین ممالک کے سرمایہ کاروں سے ملاقات کریں گے جو جیو تھرمل ذرائع سے دو سو پچاس میگاواٹ بجلی پیدا کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

No comments:

Post a Comment