اسلام آباد (سید محمد عابد) کسی ملک کی ترقی کا اندازہ اس ملک میں سائنس اور ٹیکنولوجی کےلئے مختص کی گئی لاگت سے لگا یا جاتا ہے۔فی زمانہ جن ممالک نے سائنس اور ٹیکنولوجی میں زیادہ ترقی کی ہے وہی دنیا پر راج کر رہے ہیں۔جو مما لک دور جدید میں سا ئنس اور ٹیکنولوجی سے محروم ہیں وہ ذلت اور کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔یہ ہماری بد قسمتی ہے کہ ہمارے ملک میں اب تک سائنسی کلچر کو فروع نہیں دیا گیا۔ وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2011-12 ءکیلئے سائنس وٹیکنولوجی شعبہ تحقیق کے اکیاون منصوبوں کی منظوری دی ہے، ان میں سے جاری اکتالیس منصوبوں کیلئے ایک سو چھ عشاریہ سات پانچ روپے جبکہ دس نئی سکیموں کیلئے سات کروڑ نوے لاکھ روپے مختص کئے ہیں۔ یوں وزارت سائنس و ٹیکنولوجی کا کل بجٹ ایک سو چودہ عشاریہ چھ پانچ روپے رکھا گیا ہے۔سال گزشتہ کے اعدادو شمار کے مطابق 2010-11ءکے بجٹ میں وزارت سائنس وٹیکنولوجی کے شعبہ تحقیق کا حصہ ایک سو چونسٹھ عشاریہ چھ دوکروڑ روپے، جبکہ 2009-10ءمیں تین سو چھبیس عشاریہ پانچ تین کروڑتھے۔ گزشتہ تین سال کے بجٹ تقابلی جائزے سے معلوم ہوتا ہےJune 13, 2011
سائنس وٹیکنولوجی میں تحقیقی فنڈز کا فقدان
اسلام آباد (سید محمد عابد) کسی ملک کی ترقی کا اندازہ اس ملک میں سائنس اور ٹیکنولوجی کےلئے مختص کی گئی لاگت سے لگا یا جاتا ہے۔فی زمانہ جن ممالک نے سائنس اور ٹیکنولوجی میں زیادہ ترقی کی ہے وہی دنیا پر راج کر رہے ہیں۔جو مما لک دور جدید میں سا ئنس اور ٹیکنولوجی سے محروم ہیں وہ ذلت اور کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔یہ ہماری بد قسمتی ہے کہ ہمارے ملک میں اب تک سائنسی کلچر کو فروع نہیں دیا گیا۔ وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2011-12 ءکیلئے سائنس وٹیکنولوجی شعبہ تحقیق کے اکیاون منصوبوں کی منظوری دی ہے، ان میں سے جاری اکتالیس منصوبوں کیلئے ایک سو چھ عشاریہ سات پانچ روپے جبکہ دس نئی سکیموں کیلئے سات کروڑ نوے لاکھ روپے مختص کئے ہیں۔ یوں وزارت سائنس و ٹیکنولوجی کا کل بجٹ ایک سو چودہ عشاریہ چھ پانچ روپے رکھا گیا ہے۔سال گزشتہ کے اعدادو شمار کے مطابق 2010-11ءکے بجٹ میں وزارت سائنس وٹیکنولوجی کے شعبہ تحقیق کا حصہ ایک سو چونسٹھ عشاریہ چھ دوکروڑ روپے، جبکہ 2009-10ءمیں تین سو چھبیس عشاریہ پانچ تین کروڑتھے۔ گزشتہ تین سال کے بجٹ تقابلی جائزے سے معلوم ہوتا ہے
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment