June 13, 2011

سائنس وٹیکنولوجی میں تحقیقی فنڈز کا فقدان


اسلام آباد (سید محمد عابد) کسی ملک کی ترقی کا اندازہ اس ملک میں سائنس اور ٹیکنولوجی کےلئے مختص کی گئی لاگت سے لگا یا جاتا ہے۔فی زمانہ جن ممالک نے سائنس اور ٹیکنولوجی میں زیادہ ترقی کی ہے وہی دنیا پر راج کر رہے ہیں۔جو مما لک دور جدید میں سا ئنس اور ٹیکنولوجی سے محروم ہیں وہ ذلت اور کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔یہ ہماری بد قسمتی ہے کہ ہمارے ملک میں اب تک سائنسی کلچر کو فروع نہیں دیا گیا۔ وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2011-12 ءکیلئے سائنس وٹیکنولوجی شعبہ تحقیق کے اکیاون منصوبوں کی منظوری دی ہے، ان میں سے جاری اکتالیس منصوبوں کیلئے ایک سو چھ عشاریہ سات پانچ روپے جبکہ دس نئی سکیموں کیلئے سات کروڑ نوے لاکھ روپے مختص کئے ہیں۔ یوں وزارت سائنس و ٹیکنولوجی کا کل بجٹ ایک سو چودہ عشاریہ چھ پانچ روپے رکھا گیا ہے۔سال گزشتہ کے اعدادو شمار کے مطابق 2010-11ءکے بجٹ میں وزارت سائنس وٹیکنولوجی کے شعبہ تحقیق کا حصہ ایک سو چونسٹھ عشاریہ چھ دوکروڑ روپے، جبکہ 2009-10ءمیں تین سو چھبیس عشاریہ پانچ تین کروڑتھے۔ گزشتہ تین سال کے بجٹ تقابلی جائزے سے معلوم ہوتا ہے
کہ سائنس و ٹیکنولوجی کے میدان میں ہماری ترجیحات زوال پذیر ہیں۔ گزشتہ دو سال پہلے کے مقابلے میں اس سال کا سائنس و ٹیکنولوجی کے شعبہ تحقیق کا بجٹ فقط پینتیس فیصد ہے۔ پاکستان میں تحقیق صرف پی ایچ ڈی ڈگری کے حصول اور سائنسی مقالوں کی اشاعت تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔ ملکی خدمت اس وقت تک ممکن نہیں جب تک تحقیق اور معاشرتی مسائل کو باہم مربوط کر کے معاشرے کو یہ بآور نہ کروادیا جائے کہ اگر نجی شعبے نے تحقیق میں سرمایہ کاری کی تو اس سے براہ راست فائدہ معاشرے کو ہوسکتا ہے۔ اس وقت تحقیق اور معاشرے کے درمیان یہ ربط مفقود ہے۔ جس کی وجہ سے تحقیق کے شعبے میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ سائنسی تحقیق کے لئے بڑے پیمانے پر فنڈ کی کمی بھی اس فقدان کا سبب ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق کسی ملک میں سائنسی تحقیق اور ترویج پر چار سے پانچ فی صد تک رقم بجٹ میں مختص کر نی چاہئے۔ اگر سائنس و تحقیق اور اس سے مستفید ہونےوالے شعبوں پر توجہ نہ دی گئی تو آنے والے برسوں میں صرف ملکی معیشت ہی نہیں بلکہ نجی شعبے میں قائم صنعتوں کو بھی سنگین پیداواری نقصان کا سامنا ہوسکتا ہے۔ جس سے ملک میں غربت کی شرح میں بھی اضافہ ہوگا۔ اس لئے ضرورت ہے کہ سائنسی شعبے میں تحقیق پر سرمایہ کاری کی جائے جس کے لیے حکومت کو فنڈز فراہم کرنا چاہئے۔

No comments:

Post a Comment