June 13, 2011

بائیو سیفٹی -وقت کی ضرورت


جینیاتی طور سے تبدیل شدہ پیکر میں جینیاتی مادّہ ( ڈی این اے) کو اس طرح بدلا جائے کہ عام حالات میں وہ یہ ساخت اختیار نہیں کرسکتا ہو، اس ٹیکنولوجی کو جدید بائیوٹیکنولوجی یا جینیاتی انجینئرنگ یا دوبارہ جوڑنے والی ڈی این اے ٹیکنولوجی کہا جاتا ہے۔ اس سے منتخب کردہ انفرادی جین کو ایک پیکرسے دوسرے میں اور غیر متعلق ذاتوں میں بھی منتقل کیا جاسکتا ہے جس سے نئی خصلتیں پیدا ہوتی ہیں۔ایک ٹرانس جینک پودا جینیاتی طور سے تبدیل شدہ ایک ایسا پیکر ہوتا ہے ، جس میں کسی غیر متعلق پیکرکا جین مصنوعی طریقہ سے داخل کیا جاتا ہے۔
داخل کردہ جین ( جسے ٹرانس جین کہا جاتا ہے ) کسی غیر متعلق پودے کا بھی ہوسکتا ہے اور بالکل ہی مختلف ذات کا بھی۔ مثال کے طور پر بی ٹی کاٹن میں بیکٹیرئم کا جین ہوا کرتا ہے۔بائیو سیفٹی کے تجزیہ میں ماحولیاتی حفاظت کا جائزہ اور غلہ و چارہ کے حفاظتی پہلوو ¿ں کی جانچ شامل ہے۔صرف ان ٹرانس جینک فصلوں کو تجارتی استعمال کے لئے منظوری دی جاتی ہے
 جو انسان کے استعمال اور ماحولیات کے لئے محفوظ ہو۔لیباریٹری کے اندر ان پودوں میں اس طرح کی تبدیلی کی جاتی ہے کہ ان کے پسندیدہ خواص میں اضافہ ہو جیسے کہ پیڑ پودوں والی بیماریوں نیز جراثیم کے تئیں ان کی مزاحمت بڑھے یا غذا کی مقدار میں اضافہ ہو۔ پودوں کو اگانے کے روایتی طریقوں میں بہت وقت لگتا ہے اور اکثر یہ طریقے بہت زیادہ درست بھی نہیں ہوا کرتے ہیں۔ لہٰذا جینیاتی تبدیلیوں کا طریقہ فصل کی خصوصیات مثلاً پیداوار اور کیڑوں کے خلاف مزاحمت کو بڑھانے کا انوکھا طریقہ ہے۔جینیاتی طور سے تبدیل شدہ پیکر کے ماحولیاتی اور صحت کی حفاظت کے پہلوو ¿ں کا جائزہ لینے کے لئے کئی ضوابط اور رہنما خطوط موجود ہیں۔جینیاتی انجینئرنگ کی تکنیک استعمال کرنے والی کسی بھی کمپنی کو لیباریٹری یا بند کھیتوں میں آزمائش کے لئے بائیوٹیکنولوجی کے محکمہ میں رد و بدل کی ریویو کمیٹی کی منظور حاصل کرنا پڑتی ہے۔ ان کے نتائج کی بنیاد پر ریویو کمیٹی اپنی سفارش پیش کرتی ہے۔ اس کے بعد کئی طرح کی خاصیتوں مثلاً بائیو سیفٹی قسم کی افادیت ، اگرونومک فوائد اور جی ایم فصل کے معاشی فائدے بڑے پیمانے پر جانچنے کے لئے منظوری درکار ہوتی ہے۔ بڑے پیمانے پر ہونے والے فیلڈ ٹرائل کا جائزہ مانیٹرنگ اور جائزہ کمیٹی لیا کرتی ہے۔جدید زرعی بائیو ٹیکنولوجی میں فوائد و خطرات مختلف فصلوں ، خطوں اورٹیکنولوجی میں ایک دوسرے سے مختلف ہوا کرتے ہیں۔ 
سائنسی اعتبار سے یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ الگ الگ فصلوں میں جین کی کارکردگی الگ ہوا کرتی ہے اور متفرق اقسام نیز ماحول میں اس کا الگ الگ اثر پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ کسی ٹرانس جینک فصل کی کارکردگی کا انحصار جین اور ماحول کے باہمی ربط پر ہوا کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جینیاتی تبدیلی والے اناج یا کھانے والی فصل کی منظوری کا فیصلہ انفرادی سطح پر کیا جاتا ہے۔تا حال جینیاتی انجینئرنگ کی منظوری دینے والی کمیٹی نے صرف ایک ٹرانس جنیک فصل یعنی بی ٹی کاٹن کی تجارتی کاشت کی اجازت دی ہے۔بی ٹی یعنی بیکیلس تھارگننسیز مٹی کا ایک بیکٹیریم ہے جس میں ایک ٹھوس (کرائی) پروٹین شامل ہوتا ہے۔ کیڑے کے رحم میں پروٹین کے ٹوٹنے سے زہر خارج ہوتا ہے جس سے کیڑا مرجاتا ہے۔ ان کرائی جینوں کو بی ٹی جینز کہا جاتا ہے۔ جینیاتی انجینئرنگ کے ذریعہ بی ٹی جین کو کاٹن میں داخل کیا جاتا ہے تاکہ پودا خود اپنا بی ٹی زہر پیدا کرے۔ یہ جین رکھنے والے روئی کے پودے گیند نما کیڑے کے خلاف مزاحمت پیدا کرتے ہیں ، جو روئی کا عام کیڑا ہے۔ بی ٹی کاٹن کی تجارتی کاشت امریکہ ، آسٹریلیا، چین ، میکسیکو ، جنوبی افریقہ اور ارجنٹینا میں ہو رہی ہے۔بی ٹی کاٹن کی ٹیکنولوجی کاشت کاروں کے لئے منفعت بخش ہے۔متعدد سرکاری ادارے اور پرائیویٹ کمپنیاں جینیاتی تبدیلی والی فصلیں تیار کرنے میں مصروف ہیں۔ ان میں سے بیشتر کا مقصد پودوں کو کیڑوں سے محفوظ رکھنا ہے۔جینیاتی تبدیلی کا ایک اور محور ہے سرسوں جیسی فصلوں کی ملی جلی قسم تیار کرنا۔ملک میں اس وقت جینیاتی تبدیلی والی فصلوں کا فیلڈ ٹرائل چل رہا ہے ان میں بینگن ، بند گوبھی ، مٹر ، روئی ، مونگ پھلی ، مکئی ،سرسوں ، اوکرا ، آلو ، چاول ، شلجم اور ٹماٹر شامل ہیں۔

No comments:

Post a Comment