February 13, 2011

متبادل توانائی بورڈ کی تشکیل نوپر غور شروع


اسلام آباد (نیوز رپورٹر)متبادل توانائی بورڈ کی تشکیل نو کے لئے غور شروع کر دیا گیا ہے۔ توانائی کے شعبہ میں یو ایس ایڈ سمیت دیگر ڈونر ایجنسیوں کا اعتماد بحال کرنے کے لئے متبادل توانائی بورڈ کی از سرنو تشکیل ضروری ہوتی جا رہی ہے تاہم حکومت نے اس سلسلے پر غور شروع کر دیا ہے۔ سرکاری ذرائعکا کہنا ہے کہ بورڈ کی از سر نو تشکیل کیلئے وفاقی اور بین الاقوامی پیشہ ور کنسلٹنٹس کی سفارشات موصول ہوئی ہیں تاکہ مذکورہ ادارے ، ڈونرز اور سرمایہ کاروں کے درمیان پیدا ہونے والی بداعتمادی کی فضا کو ختم کیا جاسکے۔یو ایس ایڈ نے حکام بالا کو بتایا ہے کہ وہ گھارو ونڈ ملز پراجیکٹ کو اپنی فنڈنگ 320ملین ڈالر تک بڑھانے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں کیونکہ متبادل توانائی کا بورڈ زگزشتہ سات سالوں کے دوران ایک میگاواٹ توانائی بھی پیدا کرنے میں ناکام رہا ہے۔یو ایس ایڈ نے متبادل توانائی کے بورڈ پر بداعتمادی کا اظہار کیا ہے وہ ٹرسٹ فنڈ کے 320ملین ڈالر خرچ کرنے کو تیار ہے مگر شرط یہ ہے کہ مذکورہ فنڈ صاف اور شفاف طریقے سے خرچ کیا جا سکے۔ حکومت نے مزید رہنمائی کے لئے 2کنسلٹنٹس کی خدمات بھی حاصل کر لی ہیں ان کنسلٹنٹس نے بو رڈ کی جدید پیمانے پر تشکیل نو اور اوپن مارکیٹ سے پیشہ ور افراد کی خدمات حاصل کرنے کی سفارشات کی ہیں تاکہ مقررہ وقت کے اندر اندر منصوبوں کو شفاف طریقے سے پایہ تکمیل تک پہنچایا جا سکے۔تاہم جب توانائی کے شعبہ میں اصلاحات نافذ کرنے میں اہم کردار ادا کرنے والے توانائی کے مشیر شاہد ستار سے رابطہ کیاگیا تو انہوں نے بتایا کہ وزارت کو متبادل توانائی کے بورڈ کی مکمل تشکیل نو کے لئے سفارشات موصول ہوئی ہیں
یہ بات غور طلب ہے کہ انڈیا کی متبادل توانائی کے شعبہ میں کارکردگی بہت ہی متاثر کن رہی ، انڈیا 6جون 2010ءتک ہوا سے 17173.90میگاواٹ بجلی پیدا کر رہا تھا جب کہ پانچ سالہ پروگرام میں اس کا ہدف صرف 1500میگاواٹ تھا اور ترقی کے دسویں پانچ سالہ پروگرام کے دوران 5415میگاواٹ کی مزید بجلی پیدا کی گئی۔پلاننگ کمیشن آف پاکستان کے ہدف کے مطابق پانچ سال کے دوران توانائی کے متبادل بورڈ نے 800 میگاواٹ کی بجلی پیدا کرنی تھی۔ پلاننگ کمیشن آف پاکستان کے ویڑن 2030ءمیں اس بات کا دوبارہ اعادہ کیا گیا کہ متبادل توانائی سے 2010ءتک 800میگاواٹ بجلی پیدا کی جائے گی اور 2030ءتک یہ صلاحیت 9700 میگاواٹ تک بڑھا دی جائے گی مگر ایسا کچھ نہ ہوا اور متبادل بورڈ دلاسے دیتا رہا۔صرف 450 میگاواٹ بجلی کی پیداوار سسٹم کی بجلی کی ضروریات کو پورا کر سکتی تھی مگر متبادل بورڈ کی نا اہلی کے باعث یہ کمی پوری نہ ہو سکی۔

No comments:

Post a Comment