February 13, 2011

ورڈ پریس پاکستان ،اردو بلاگ سروس


ورڈپریس پی کے پاکستان میں اردو بلاگنگ کی معروف ویب سائٹ ہے، جو اردو بلاگرز کو مفت خدمات فراہم کرتی ہے۔ عبدالقدوس اس ادارے کے نگران ہیں۔ 
آپ کے خیال میں اردو بلاگ کا کتنا سکوپ ہے؟
دنیا میں اردو بولنے یا سمجھنے والے افراد کی تعداد ایک ارب کے لگ بھگ ہے۔ اس لیے کوئی بھی ایسا پراجیکٹ جو ایک ارب افراد کے پیش نظر ہو۔ اس کا سکوپ تو وسیع ہی ہوگا۔ موجودہ حالات میں اردو بلاگرز کی محدود تعداد کا ہونا معاشرتی مسائل اور انٹرنیٹ پر اردو کے ٹولز کی کم دستیابی کا ہونا ہے۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ لوگوں میں کھل کر سامنے آنے اور اپنی بات کو پیش کرنے کا حوصلہ اور سلیقہ پیدا ہو رہا ہے جو کہ کسی بھی بلاگنگ کے لیے جز لازم تصور کیا جاتا ہے۔ اس بناءپر ہم کہہ سکتے ہیں کہ مستقبل قریب میں اردو بلاگنگ معاشرے میں ایک اہم تبدیلی لانے کا سبب بنے گی۔ انشاءاللہ آئندہ چند سالوں میں اردو انڑنیٹ پہ پڑھی جانے والی بڑی زبانوں میں سے ایک ہو گی۔
آپ کو اردو پریس کا خیال کیسے آیا؟
میں انگریزی اور رومن اردو بلاگز کافی عرصہ سے دیکھ رہا تھا۔ پاکستان اور اردو بولنے والی اکثریت انگریزی سے اتنی شدت نہیںرکھتی کہ وہ انگریزی کے فورمز / بلاگز کو پڑھ سکے۔ اور ویسے بھی انگریزی بلاگز پر اردو بولنے والوں کے مسائل پر بحث تو تقریبا نہ ہونے کے برابر ہی ہے جس کی بناءپر یہ فیصلہ کیا گیا کہ ہماری اپنی زبان بولنے والوں کے لیے بھی کوئی پلیٹ فارم موجود ہونا چاہیے جو خاص طور پر اردو اور عمومی طور پر پاکستانی مسائل اور معاشرتی رویوں کو اجاگر کر سکے۔اردو پہ ہماری پہلی ویب سائٹ پاک۔نیٹ ہے جو کہ ایک فورم ہے،پاک نیٹ جو کہ ایک فیملی فورم ہے اس کی بناءپر اس کے قواعد و ضوابط کافی سخت ہیں، اس لئے یہ کافی سارے معاشرتی پہلو پر روشنی ڈالنے کے لیے نامناسب تھا۔ اس اہم وجہ کی بناءپر بھی ورڈپریس کا اجراءکیا گیا تاکہ جو اشخاص پابندیوں سے مبراءہو کر لکھنا چاہتے ہیں وہ بھی اپنا اظہار رائے کر سکیں۔ نبیل حسن کا ترجمہ کیا ہوا ورڈ پریس تھیم استعمال کرتے ہوئے سب سے پہلے ایک اردو بلاگ بنایا بعداز اردو ورڈ پریس پرملٹی یوزر کا استعمال کرتے ہوئے اسے دیگر بلاگزز کے لئے کھول دیا۔ اردو ورڈ پریس کے سلسلے میں سب سے زیادہ محب علوی نے ساتھ دیا ان کے علاوہ امانت علی کی ماہرانہ رائے نے ورڈ پریس کو موجودہ مقام تک لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ جس کے لیے میں ان کا شکر گزار ہوں۔
آپکی ٹیم میں کل کتنے لوگ ہیں؟
ہم شروع سے ہی اپنے پراجیکٹس کے لیے مقدار سے زیادہ معیار پر زور دیتے ہیں۔ اس لیے ہمارے پراجیکٹس میں افراد کی تعداد عمومی طور پر کم ہی ہوتی ہے۔ لیکن پراجیکٹ میجنرز اپنے شعبے میں مہارت رکھتے ہیں۔ ورڈ پریس میں کل وقتی طور پر تین ماہرین کام کر رہے ہیں۔ جب کہ پارٹ ٹائم کے طور پر تین ماہرین کی مدد بھی شامل رہتی ہے۔
آپ کے خیال میں اردو بلاگز کی اوسط ریڈرشپ کتنی ہے؟ یا آپ کے نیٹ کے سارےبلاگز کی شرح بندی کتنی ہے؟
کسی بھی بلاگ کے ریڈر کی تعداد بلاگ پر موجود مواد، بلاگ کی خوبصورتی اور بلاگ کی تسلسل کے ساتھ اپڈیٹ پر انحصار کرتی ہے۔ کچھ بلاگ اچھے ریڈرز رکھتے ہیں کچھ بلاگ اس کے برعکس کام کرتے ہیں۔ چونکہ ہم اراکین کی پرائیویسی کا خیال رکھتے ہیں اس لیے کسی بلاگ کی مخصوص معلومات تو فراہم نہیں کر سکتے ہیں لیکن جہاں تک سوال ہے اردو ورڈ پریس پر موجود بلاگز کے پڑھے جانے کی شرح کا تو مجھے بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ اس پر روزانہ تقریباََ 7 ہزار قاری تشریف لاتے ہیں جن میں اکثریت خاموش قارئین کی ہے۔بلاگز پر کم ریڈرشپ ہونے کی بنیادی وجہ دوسری اردو / رومن اردو سائٹس کا ہم عصر اردو کی سائٹس کے ساتھ تعاون نہ کرنا شامل ہے۔ آپ کسی بھی فورم/سائٹ پر کسی دوسری اردو سائٹ کا نام بھی لکھ دیں تو آپکو بلاک کر دیا جائے گا۔اردو کی ترویج کے نام نہاد ٹھیکیداروں کی وجہ سے ہی نیٹ پر اردو کی ترقی دشوار ہو رہی ہے۔
لوگ کتنی دلچسپی لیتے ہیں؟
شائد اپ جانتے ہی ہوں کہ بلاگنگ بنیادی طور پر شخصیت کے اظہار کا ایک ذریعہ تھا جو کہ انگریزی سے اردو میں سریت کرگیا ہے۔ شروع شروع میں اردو بلاگنگ ایسے اشخاص نے شروع کی جو کہ پاکستانی / اردو معاشرے سے کچھ فاصلے پر تھے۔ اس لیے ان کو اپنی ذات کے اظہار میں کوئی خاص مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑا لیکن پاکستانی معاشرہ ایک بہت ہی ظالم معاشرہ ہے جو کہ کسی کو اپنے آپ پر بھی رونے یا ہنسنے کی اجازت نہیں دیتا ہے۔ اس لیے ابھی تک اردو بلاگنگ میں زیادہ اراکین کی تعداد خاموش قارئین کی ہے۔ اس معاشرے میں اپنا آپ پیش کرنا جگر گردے کا کام ہے۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ نوجوان بلاگرز سامنے آ رہے ہیں۔ جو موجودہ معاشرے کے زندہ حقائق کو پیش کر رہے ہیں۔ جس کی بناءپر عام افراد کی بلاگنگ میں دل چسپی بڑھ رہی ہے۔ویسے میری پیش گوئی ہے کہ اگلے پانچ سال میں بلاگنگ ایک فیشن ہو گی جس میں اکثر پڑھا لکھا طبقہ مبتلاءہو چکا ہو گا۔
wordpress.pk کے فری بلاگ میں ایسی کیا خاص بات ہے جو Blogger.com میں یا wordpress.com ًکے فری بلاگ میں نہیں ہے۔
اگرچہ ورڈ پریس۔ پی کے مندرجہ بالا دو کمپنیوں کا مقابلہ وسائل میں تو ہر گز نہیں کر سکتا لیکن ہمارے پاس کچھ خاص بات ہے کہ ہم ہر اردو بلاگر کی بات سنتے ہیں اور ان کی رائے کو مقدم جانتے ہوئے ورڈ پریس۔ پی کے میں مطلوبہ خصوصیات فراہم کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ بلاگر کو بنا کسی محنت کے اردو کے دلفریب و دیدہ زیب تھیمز کے ساتھ ساتھ ہر وہ چیز میسر ہوتی ہے جو کہ اردو کا بلاگ شروع کرنے کے لیے ضروری ہے۔جبکہ دوسری خدمات کے بلاگر کو بہت زیادہ کام کرنا پڑتا ہے جیسا کہ بلاگ کو اردو میں لکھنے کے قابل بنانا، صارف کا تبصرہ جات کو اردو میں لکھنے کے قابل بنانا وغیرہ۔
آپ کے نیٹ ورک پر تقریباََ 400 اردو بلاگز ہیں کبھی سرور کا مسئلہ نہیں ہوا؟
چھوٹے چھوٹے مسائل تو ہر ہوسٹنگ کو پیش آتے رہتے ہیں۔ بلاشبہ متعدد یوزر کے ساتھ اردو ورڈ پریس کو سمھالنا کافی مشکل اور زیادہ سے زیادہ ذرائع طلب کام ہے۔ لیکن الحمدوللہ آج تک ان بلاگز کی وجہ سے کوئی مسئلہ در پیش نہیں آیا۔
آپ سرور اور بیک اپ کو کیسے سبھاہلتے یا انتاپم کرتے ہیں؟
روزانہ، ہفتہ وار، ماہانہ اور سالانہ کے بنیاد ہر بیک اپ لیا جاتا ہے۔
آپ کا بزنس پلان کیا ہے؟ اس کو شروع کرنے سے آمدنی کیسےحاصل کریں گے آپ۔؟
بزنس پلان تو اس بارے میں کوئی بھی نہیں ہے۔ کیونکہ یہ منصوبہ رفاہ عامہ کے تحت شروع کیا گیا تھا اس لیے بزنس پلان پر کبھی بھی غور ہی نہیں کیا ہے۔
گورنمنٹ کا آئی ٹی انڈسڑی سے کوئی معاونت حاصل ہے اردو اور اردو بلاگنگ کے لئے؟
بھائی آپ مذاق تو نہیں کر رہے۔ بالکل اسی طرح کا مذاق جو آج کل اردو بلاگنگ کے نام پر پاکستان میں میڈیا کر رہا ہے۔ ہر روز خبر گرم ہوتی ہے کہ فلاں فلاں شہر میں پاکستان کے بلاگرز کی میٹنگ ہوئی، فلاں فلاں کو ایوارڈ سے نوازا گیا اور یہ کر دیا گیا وہ کر دیا گیا۔ پاکستان کے اردو بلاگرز میں سے کافی بڑی تعداد کو ورڈ پریس پی کے کے پلیٹ فارم پر یہ سروس فراہم کی جاتی ہے لیکن آج تک ہمیں کسی بھی ایسے سرکاری و غیر سرکاری گروپ سے کوئی رابطہ کرنے کی کوشش تک نہیں کی گئی۔ باقی اپ سمجھ سکتے ہیں کہ سرکاری و غیر سرکاری مدد کتنی ہو گی۔
گورنمنٹ یا آئی ٹی انڈسڑی کے لئے کوئی مشورہ ؟
گورنمنٹ کو تو کوئی مشورہ دینے پر بھی چودہ سال کی قید لگ سکتی ہے اس لیے ہم اس کار خیر سے دور ہی بھلے۔ جہاں تک آئی ٹی انڈسٹری کا تعلق ہے جب تک اردو کے لیے نیٹ پر کوئی کمرشل ادارہ آگے نہیں آئے گا تب تک اردو کی ترقی ایک نہایت مشکل امر ہو گا۔ کیونکہ اب تک جو گروہ اردو کی ترقی پر کام کر رہے ہیں ان کی خدمات عمومی طور پر مفت ہیں جس کے لیے ہم اور تمام اردو کمیونٹی انکی شکر گزار ہے۔ ان خدمات کی مفت ہونے کی بناءپر اس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ اردو کا نیٹ پر مستقبل کیا ہوگا؟ کچھ وجوہات کی بناءپر اکثر اردو کی ترویج میں معاون گروپ اپنے اصل مقصد سے ہٹ کر غیر نصابی سرگرمیں میں اپنی توانائیوں کو ضائع کر رہے ہیں۔ ایک دوسری بنیادی وجہ کسی غیر سرکاری متفقہ ادارے کی عدم موجودگی بھی ہے۔
اردو ہماری قومی زبان ہے لیکن افسوس نہ کہ یہ قومی اور نہ سرکاری سطح پہ اختیار کی جاتی ہے۔ حکومت اور آٹی انڈسڑی کو چاہیے کہ اس کی تشہری کریں اس کے برعکس اگر ہم کسی بھی ملک کی ویب سائٹ دیکھیں تو وہ ان کی اپنی زبان میں ہوتی ہے۔ حکومت اور آٹی انڈسڑی کو چاہیے کہ اس پہ زیادہ سے زیادہ کام کریں اور ایک زبان کو ختم کرنے کی بجائے اس کو اجاگر کریں۔
پاک نیٹ میگزین کے قارئین کے لئے کوئی پیغام؟
اردو ہماری قومی زبان ہے۔ یقین جانئے اردو بولنے پہ آپ کو کوئی چھوٹا نہیں سمجھے گا بلکہ ملک کا وقار بلند ہوگا۔ اردو بولیں ، اردو لکھیں اور اردو پڑھیں ، انٹرنیٹ پہ اردو بلاگنگ اور اردو فورمز کو ایک مرتبہ ضرور آزمائیں انشائ اللہ آپ کو اپنی زبان میٹھی محسوس ہو گی۔

http://www.technologytimes.pk/mag/2011/feb11/issue02/wordpress_pakistan_urdu.php

No comments:

Post a Comment