February 21, 2011

تیل دار فصلوں کی کاشت کو فروغ کی ضرورت



کراچی (نیوز رپورٹر) پاکستان میں ہر سال تیل کی درآمد پر کروڑوں روپے خرچ کئے جاتے ہیں۔ ملک میں تیل دار فصلیں مثلاَ سورج مکھی، کینولا اور دوسری تیل دار فصلوں کو کاشت کر کے ملک کے لاکھوں روپے بچائے جا سکتے ہیں۔ ملک میں کسان تیل دار فصلوں کی کاشت کے بجائے کپاس کی کاشت پر زیادہ انحصار کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ہماری ملک خوردنی تیل کی اتنی مقدار باہر سے منگواتا ہے۔ رواں سیزن بھی ملک بھر میں سورج مکھی کی کاشت کا ہدف حاصل نہیں کیا جاسکا۔ صدر ایگری فورم پاکستان جنوبی پنجاب راو ¿ افسر علی خان کے مطابق سندھ میں ساڑھے تین لاکھ ایکڑ ہدف کے مقابلے میں ایک لاکھ نوے ہزار ایکڑ اراضی پر سورج مکھی کاشت کی جاسکی ۔اسی طرح سندھ میں چار لاکھ ایکڑ کے مقابلے میں ڈھائی لاکھ ایکڑ پر سورج مکھی کی بوائی ہوئی ہے۔
تیل دار فصلوں کو فروغ دینے کے لئے پاکستان کے میدانی علاقوں میں سورج مکھی اور کینولا کی کاشت پرخاصی توجہ دی جا رہی ہے۔ کاشتکار کپاس اور گنے کی کاشت کے ساتھ ساتھ سورج مکھی اور کینولا کی کاشت پر بھی توجہ دے رہے ہیں۔ پاکستان میںخوردنی تیل کے درآمدی بل کو کم کرنے کے لئے تیل دار فصلوں کی کاشت پر سخت توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ حکومت تیل دار فصلوں کی کاشت پر توجہ دے تاکہ تیل کے درآمدی بل کو کم کیا جا سکے۔

No comments:

Post a Comment