February 21, 2011

ملک میں زرعی اجناس کے وافر ذخائر موجود ؟



 
اسلام آباد (نیوز رپورٹر) ملک میں زرعی اجناس کی قیمتوں میں روزانہ کی بنیاد پر اضافہ جاری ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارے یہاں خوراک کی قلت موجود ہے۔ گزشتہ دو سال کے دوران چینی، چاول، گندم اور دالوں کے نرخوں میں 20 سے 25 فیصد تک اضافہ دیکھنے میں آےا ہے اور صورتحال یہ ہے کہ آج بھی عوام کی اکثریت آٹے کے حصول کے لئے قطاروں میں کھڑی نظر آتی ہے۔ سابق وفاقی وزیر برائے خوراک و زراعت نذر محمد گوندل نے عوام اور عالمی اداروں کے شکوک کو دور کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں غذائی قلت کے کوئی آثار موجود نہیں ہیں اور پاکستان غذائی قلت کے اعتبار سے محفوظ ترین ملک ہے۔
حال ہی میں دیئے گئے اپنے ایک انٹرویو میں سابق وفاقی وزیر نذر محمد گوندل نے کہا کہ پاکستان فوڈ سکیورٹی کے حوالے سے اس وقت دنیا کا محفوظ ترین ملک ہے اور میں یہ بات ریکارڈ کے مطابق کر رہا ہوں۔ وفاقی وزیر نے اپنے موقف کی دلیل دیتے ہوئے کہا کہ رواں سال گندم برآمد بھی کی جارہی ہے۔ اس موقع پر انہوں نے بتایا کے سیلاب زدہ اضلاع کے بیشتر علاقوں میں گندم کی بروقت کاشت کا عمل مکمل ہو چکا ہے جبکہ ایسے علاقے جہاں کاشت ممکن نہیں ہوسکی وہاں سورج مکھی کاشت کی جائے گی۔ نذر محمد گوندل کے مطابق رواں سال ملک میں تمام اجناس کی اچھی فصلیں ہوئی ہیں اور ملک میں پہلے سے موجود ذخائر کو ملا کر یہ تمام اجناس انتہائی وافر مقدار میں موجود ہیں جو مقامی ضرورت سے کہیں زیادہ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اسی بناءپر حکومت نے نہ صرف گندم بلکہ چاول بھی برآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سابق وفاقی وزیر کا دعویٰ ہے کہ پاکستان کا شمار فوڈ سکیورٹی کے لحاظ سے محفوظ ترین ملکوں میں ہونے لگا ہے، لیکن دوسری جانب غذائی تحفظ کے موضوع پر تحقیق کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکومت کا بیان یہ ظاہر کرتا ہے کہ اسے فوڈ سیکیورٹی سے متلق بنیادی امور سے بھی آگاہی نہیں ہے۔
عالمی ادارہ برائے خوراک ڈبیلو ایف پی (ورلڈ فوڈ پروگرام) کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ ادارے کے مطابق گذشتہ سال کی پہلی ششماہی کے دوران پاکستان کی 48 فیصد سے زائد آبادی کو عالمی معیار سے بھی کم خوراک دستیاب تھی اور جولائی 2010ءمیں آنے والے سیلاب کے بعد سے اس شرح میں مزید 3 فیصد اضافہ ہو گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں رواں سال خوراک موجود تو ہے لیکن عوام کی اکثریت کےلئے قوت خرید نہ ہونے کی وجہ سے اپنی ضرورت کے مطابق خوراک کا حصول ممکن نہیں۔ پاکستانی عوام کے لیے افسوسناک خبر ہی یہ ہے کہ ان کی حکومت غذائی عدم تحفظ کے تصور سے بھی آگاہ نہیں، اور ایسے میں وہ اس مسئلے کے حل کے لیے کوشش کیسے کرے گی؟
عالمی ادارئہ خوراک کے ماہرین کا کہنا ہے کہ غذائی تحفظ کے عالمی معیار کے اعتبار سے پاکستان کا شمار پسماندہ ترین ممالک میں ہوتا ہے اور اس فہرست میں پاکستان سے کم درجے پر چند افریقی ممالک ہی فائز ہیں۔ پاکستان میں مسلسل بڑھتی ہوئی مہنگائی نے حالیہ چند سال کے دوران اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں اس قدر بڑھا دی ہیں کہ غریب آدمی کے لیے چاول، دالیں، دودھ اور گوشت خریدنا اب تقریبا ناممکن ہوچکا ہے۔

No comments:

Post a Comment