February 13, 2011

دیا میر بھاشا ڈیم کی تعمیر

تحریر: فاطمہ اعجاز 

گلگت بلتستان کا خطہ قدرتی وسا ئل ،معدنےا ت، جنگلات، گلہشےر، صاف و شفاف آب شاروں، آبی ذخائر، خشک مےوہ جات، سلاجعت، جنت نظر، حسےن و جمےل وادےوں اور بلند و بالا پہاڑوں کا دےس ہے۔ گلگت بلتستان کا علاقہ ہر لحاظ سے خصوصی اہمےت کا حامل ہے۔ ےہاں دو ڈےم بنائے جا رہے ہےں، اےک سد پارہ ضلع اسکردو مےں بن رہا ہے، جبکہ دوسر ادےامربھاشا ڈےم ضلع دےامر مےں زےر تعمےر ہے۔ دےا مر بھا شا ڈےم کے لےے جس جگہ کا انتخاب کےا گےا ہے۔ وہ ضلع دےا مر کے ہےڈ کوارٹر چلاس سے تقرےباً40 کلومےٹر کے فاصلے پر تھو گاو ¿ں مےں واقع ہے۔ ےہ ڈےم پاکستان کے شمال مےں درےائے سندھ پر صوبہ خےبر پختونخواہ اور گلگت بلتستان کی سرحد پر تعمےر پر کےا جائے گا۔ ابتدائی اندازے کے مطابق اس ذخےرے کا 98 فےصد حصہ گلگت پاکستان مےں واقع ہوگا، جبکہ پاور ہاو ¿س صوبہ خےبر پختونخواہ مےں ہو گا۔ 
12.6 بلےن امرےکی ڈالر کی لاگت سے تےار ہونے والا ےہ ہائےڈرو پاور منصوبہ 4500 مےگاواٹ بجلی پےدا کرنے کی صلاحےت رکھتا ہے۔ اس ڈےم کی لمبائی 35 سو فٹ، چوڑائی 2 ہزار فٹ، اونچائی 660 فٹ اور سطح سمندر سے اس کی بلندی 35 فٹ ہو گی۔ اور ےہاں 6.4 ملےن اےکڑ فٹ پانی ذخےرہ کےا جا سکے گا۔ ڈےم کی دےوار کی اونچائی 270 مےٹر ہو گی۔ اس مےں درےائے سندھ کے پانی کا 15 فےصد ذخےرہ ہو گا۔ دنےا مےں سب سے زےادہ بلندی پر بنائے جانے والے اس ڈےم کی عمر 100 سال ہو گی اور اس مےں رےت جمع نہےں ہو گی اور اس ڈےم کی تعمےر 2016ءتک مکمل کر لی جائے گی۔ منصوبے مےں دو پاور ہاو ¿س شامل ہےں، جن مےں 375 مےگاواٹ صلاحےت کے 12 ےونٹس ہوں گے اور سالانہ اوسطاً 18000 GWH کی پےداوار کا تخمےنہ لگاےا گےا ہے۔
دےا مر بھا شا ڈےم اپنی نو عےت کا اےک مثا لی ڈےم ہو گا۔ اس ڈےم کی اہمےت اور فوا ئد کا اندا زہ اس با ت سے لگا ےا جا سکتاہے کہ ےہ ڈےم نہ صرف گلگت بلتستان مےں خو ش حا لی لا ئے گا بلکہ اس کا فا ئدہ سندھ تک پہنچے گا اور 6.4ملےن اےکڑفٹ پا نی دےا مر سے ٹھٹھہ تک مختلف علا قوں کو سےر اب کر تے ہوئے سمندر مےں گرے گا۔ وا پڈا کے مطا بق ےہ منصو بہ نہ صرف پا نی سے بجلی پےدا کر ے گا بلکہ اس سے آبپا شی کو بھی فوا ئد حا صل ہوں گے۔کم بہا و ¿ کے دنوں مےںذخےرہ شدہ پا نی کا زرعی استعما ل ممکن ہو سکے گا اور منصو بے سے سےلا ب کی روک تھا م مےںبھی مدد ملے گی۔ مختصراًڈےم کی تعمےر کو اب تک ارباب ِاقتدا ر ، وزرا ئے اعظم، چاروں وزرا ئے اعلیٰ، گور نر اور تمام سےا سی و مذہبی رہنما و ¿ں نے لازمی قرا ر دےا ہے۔ دےا مر بھا شا ڈےم کی سب سے بڑی افا دےت ےہ ہے کہ اس کی تعمےر سے ملک زرعی و صنعتی تر قی پر گا مزن ہو گا ، کےونکہ پا نی زندگی بھی ہے اور دو لت بھی۔
ڈےم کی تعمےر سے گلگت بلتستان کے تےسرے بڑے اور سب سے پس ما ندہ ضلع دےا مر کے ہےڈکوارٹر چلا س کا 80فےصد علا قہ ےر آب آئے گا اور سب ڈوےڑن چلا س، دا ہل اور تا نگےر کی آ با دی متا ثر ہو گی۔ اس کے علا وہ زرعی قا بل کا شت اراضی اور بنجر ارا ضی بھی متا ثر ہو گی اور تقرےباً80سے 150کلو مےٹر تک شا ہرا ہ قرا قرم بھی غر قا بی کا شکا ر ہو گی ، جو کہ تما م تر ضلع دےا مر سے گزرتی ہے۔ اےک رپو رٹ کے مطا بق 200مربع کلو مےٹر کا ےہ زخےرہ ، شا ہ قراقرم کا 100کلو مےٹر پر مشتمل حصہ بہا لے جا ئے گا اور 28000نفو س پر مشتمل گاو ¿ں ختم ہو جا ئےں گے۔ وا پڈا کے مطا بق 27گا و ¿ں ڈےم کے ذخےر ے مےں بہہ جا ئےں گے، ےہ تما م گا و ¿ں ےا تو درےا ئے سندھ کے کنا رے وا قع ہےں ےا اس کی شا خو ں پر ڈےم کے مجو ز ہ مقا م کے ارد گر دزمےن بہت قےمتی ہے۔ اےک اور رپو رٹ کے مطا بق صرف دےامربھاشا ہ ڈےم کے مجو زہ علا قے مےں 88آ ثا رِ قدےمہ کے مقا ما ت ہےں ، جن مےں 68کندہ چٹانوں کے کےمےکلس ہےں۔ 
دےا مر ڈےم سے تر قےا تی کا مو ں مثلاً سڑ کو ں کے تعمےرو توسےع اور نئی رسر کا ری عما رتوں کو وجود مےں لا ےا جا سکتا ہے۔ اور جو دےہا ت اب تک سڑک اور بجلی جےسی بنےا دی ضرورتوں سے محر وم ہےں، وہاں سڑکوں اور بجلی کا سستا انتظا م کےا جا سکتا ہے۔ تعلےمی حوا لے سے دور درا زدےہا ت مےں نئے اسکولز کا قےا م ، پرا نے اسکو ل کی تزئےن وآرائش ، تمام ہا ئی اسکولز کو انٹر کا لجز اورانٹر کا لجز کوڈگر ی مےں ترقی دے کر غرےب عوا م کو سستی تعلےم مہےا کی جا سکتی ہے۔ با لخصوص، قرا قرم انٹر نےشنل ےو نےورسٹی کو منظو ر شدہ شےڈو ل اور چا رٹر کے مطا بق ڈھا ل کر، ےعنی تمام ضلعوں مےں ےو نےو ر سٹی کے کےمپس قا ئم کر کے ، گلگت بلتستا ن کے مطالبان ِعلو م کی تشقی کی جا سکتی ہے۔ اسی طرح صنعتی اعتبا ر سے بجلی وا فر مقدا ر مےں سستی مہےا ہو گی ، تو سےنکڑوں صنعتےں ، کا ر خا نے اور فےکٹرےاں قا ئم ہوں گی۔ اسی طرح ان صنعتوں اور دےگر سرکاری و نجی اداروں مےں ہزار وں اسا مےاں پےدا ہوں گی ، جس سے نو جو ان تعلےم ےا فتہ طبقہ بے روزگا ری کے دلدل سے چھٹکا را پا سکے گا۔ تا جر حضرا ت اپنی تجا رت مےں وسعت لا کر کا شفر ، کشمےر ، چترا ل اقور دےگر علا قوں تک پھےل سکےں گے۔

No comments:

Post a Comment