February 07, 2011

سیلاب سے متاثرہ بچے غذائی بحران میں مبتلا

اسلام آباد (سید محمد عابد) پاکستان میںحالیہ سیلاب سے متاثرہ22فیصد بچے غزائی بحران کا شکار ہو گئے ہیں، ان میں سے زیادہ تر بچوں کی تعداد سندھ میں ہے۔ اس بات کو اقوام متحدہ کے ایک ذیلی یونیسف نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ پاکستان کے صوبہ سندھ میں سیلاب زدہ علاقوں میں اوسطاً 22 فیصد بچے غذائی کمی کا شکار ہیں۔ اس رپورٹ کو یونیسف اور دیگر بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں نے حکومتِ سندھ کی وزارت صحت کے تعاون سے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں گزشتہ سال دسمبر میں مکمل کیا۔اقوام متحدہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ صرف تریسٹھ فیصد لوگوں کو ہنگامی بنیادوں پر امداد دی گئی ہے باقی امداد کے منتظر ہیں ۔
اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر اوچا کے مطابق ملک بھر میں اسّی ہزار سے زائد انتہائی اور درمیانے درجہ کے غذائی کمی کے شکار بچوں کو خصوصی علاج کے مراکز میں داخل کرایا گیا ہے۔لیکن جنوبی سندھ میں سیلاب زدگان کی مسلسل نقل مکانی کی وجہ سے بچوں کے لیے شروع کیے گئے علاج معالجے اور نشوو نما کے پروگراموں میں کامیابی کی شرح بہت کم ہے۔یونیسف کی ترجمان کرسٹین ایلزبی کے مطابق پاکستان میں غذائی کمی کے حوالے سے کوئی بھی سروے آخری بار 2002 میں ہوا تھا۔رپورٹ کے مطابق شمالی سندھ میں غذائی قلت چھ اعشاریہ ایک فیصد ہے جبکہ جنوبی سندھ میں یہ شرح دو اعشاریہ نو فیصد ہے۔یونیسف کے مطابق شمالی سندھ میں درمیانے درجے کی انتہائی غذائی قلت کی شرح سترہ فیصد ہے جبکہ جنوبی سندھ میں یہ شرح اٹھارہ فیصد سے زائد ہے۔ ایک انٹرویو کے دوران برطانیہ کی امدادی تنظیم سیو دی چلڈرن کے غذا کے ماہر ڈاکٹر فہد نے کہا ہے کہ شمالی سندھ میں غذا کی کمی کی شرح تئیس اعشاریہ ایک فیصد ہے اور جنوبی سندھ میں اکیس اعشاریہ دو فیصد ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی میعار کے مطابق سیلاب جیسے ہنگامی حالات میں دس فیصد بھی بہت خطرناک شرح ہوتی ہے جبکہ سندھ میں اس سے کہیں زیادہ خطرناک صورتحال ہے۔

No comments:

Post a Comment