February 07, 2011

پاور پلانٹس کافراہم شدہ ایدھن چوری

اسلام آباد (نیوز رپورٹر) پاور پلانٹس کو فراہم کیا جانے والا 30 سے 40ارب روپے کاا یندھن چوری ہو جاتا ہے۔ چوری شدہ ایندھن کی کمی کو پورا کرنے کے لئے ایندھن میں پانی کی ملاوٹ کر دی جاتی ہے جس سے پاور پلانٹ کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت میں بھی کمی واقع ہو رہی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بجلی پیدا کرنے والی 4 سرکاری کمپنیاں 150 ارب روپے سالانہ کا ایندھن خرچ کر جاتی ہیں۔ کراچی میں پاور کمپنیوں کو ایندھن فراہمی کے دوران اعلیٰ انتظامیہ سے تعلقات رکھنے والا ایک موثر گروپ سالانہ 30 سے 40 ارب روپے مالیت کا ایندھن چوری کر لیتا ہے۔پاور ہاﺅسز سے ایندھن چوری کو روکنے کے لئے حکومت پاکستان جون 2011 سے بجلی کے شعبے کے لئے سبسڈی ختم کرنے کا بھی سوچ رہی ہے۔حکومت ایندھن کی چوری کو روکنے اور ایندھن میں ملاوٹ کرنے والے افراد کو سزا دینے کےلئے انتظامات کرے۔
ملک کو 1000 میگا واٹ بجلی کی کمی کا سامنا ایندھن کی عدم فراہمی جبکہ 500 میگا واٹ بجلی کی کمی پاور ہاو ¿سز کو گیس کی عدم فراہمی کی بنا پر ہے۔ سیکرٹری پانی وبجلی جاوید اقبال کے مطابق حکومت بہترین اقدامات کرتے ہوئے نرخوں میں موجودہ فرق کو 45 فیصد سے کم کر کے 21 فیصد تک لانے میں کامیاب ہو گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نیپرا کی طرف سے متعین کردہ اوسط نرخ 10.45 روپے فی یونٹ تھا جس کو11- 2010ءمیں 9.56 روپے فی یونٹ تک لا چکے ہیں۔
 

No comments:

Post a Comment