March 03, 2011

ماحولیاتی آلودگی:پاکستانی موسموں کےلئے خطرہ



اسلام آباد (سید محمد عابد) پاکستان میں ماحولیاتی آلودگی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جس کے نہایت خطرناک نتائج برآمد ہونے کا خدشہ ہے، کیونکہ ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے پاکستان کے چار موسموں سردی، گرمی، خزاں اور بہار کو سب سے زیادہ خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر عالمی حدت میں اسی رفتار سے اضافہ ہوتا رہا تو آئند ہ دو دہائیوں میں شاید پاکستان میں نہ تو بہار کی رونقیں رہیں گی اور نہ ہی پت جھڑ۔ محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد حنیف کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی میں پاکستان کا عمل دخل نہ ہونے کے برابر ہے کیونکہ یہاں کاربن کے اخراج کی شرح 0.08 فیصد ہے۔ ڈاکٹر حنیف کے مطابق عالمی ماحولیاتی آلودگی میں سب سے زیادہ حصہ ترقی یافتہ ممالک کا ہے لیکن اس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے۔
گزشتہ دنوں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ 2010ءکو گرم ترین سال سال قرار دیا گیا ہے جبکہ گذشتہ دہائی کے دوران عالمی درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کہیں سیلاب کی صورت میں دیکھے گئے تو کہیں یہ خشک سالی کی شکل میں سامنے آئے۔ پاکستان میں جولائی 2010ءمیں آنے والا سیلاب اس کی ایک بڑی مثال ہے۔ ڈاکٹر حنیف کے مطابق چند سال پہلے تک پاکستان میں موسم سرماکا دورانیہ تین سے چار ماہ تھا اور گرمی کا موسم بھی تقریباً اتنا ہی طویل رہتا تھا، لیکن اب سردیوں کے دن کم ہوتے جارہے ہیں جب کہ موسم گرما چھ سے سات ماہ تک طویل ہو گیا ہے۔
پاکستان میں موسم سرما کی بارشوں کا سلسلہ عموماً دسمبر کے آخری ہفتے میں شروع ہوتا تھا لیکن محکمہ موسمیات کے مطابق گذشتہ چند سال سے اس سلسلے کی ابتداءجنوری کے اواخر تک ہوتی ہے۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ موسم سرما میں بارشوں کی کمی کے باعث گندم کی فصل متاثرہوتی ہے جب کہ بارشوں میں تاخیر کی وجہ سے شدید دھندکا دورانیہ بھی بڑھ گیا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ رواں سال پاکستان کے تین صوبوں پنجاب، خیبر پختونخواہ اور سندھ کے بیشتر میدانی علاقے دھند کی لپیٹ میں رہے۔اسکے علاوہ سر د سیاحتی مقامات پر بھی برفباری کا دورانیہ کم ہو گیا ہے اور رواں سال جنوری کے تقریباً اختتام پر بھی مری کے علاوہ گلیات کے علاقوں میں برف بہت کم دیکھنے میں آئی۔ یہی وجہ ہے کہ ماحول میں تبدیلی کے باعث ان سیاحتی علاقوں کا رخ کرنے والوں میں بھی قدرے کمی آئی ہے۔
محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حنیف نے بتایا کہ پاکستان کے شمال اور جنوب کے علاقوں میں درجہ حرارت میں تفاوت بہت زیادہ ہے کیونکہ شمالی علاقہ جات میں بعض مقامات پر درجہ حرارت نکتہ انجماد سے بھی کم ہوتا ہے جب کہ جنوب میں سندھ اور بلوچستان کے بعض علاقوں میں شدید گرمی پڑتی ہے اور اسی جغرافیائی محل وقو ع کی وجہ سے عالمی سطح پر رونما ہونے والی ماحولیاتی تبدیلیاں پاکستان پر سب سے زیادہ اثرا انداز ہوتی ہیں۔
مختصر یہ کہ ماحولیاتی آلودگی کے باعث نہ صرف انسان بلکہ کرئہ ارض پر رہنے والے تمام جاندار متاثر ہو رہے ہیں۔ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے سمندروں کی سطح بلند ہونے کا عمل تیز ہو گیا ہے اور یہ صورتحال متعدد ممالک میں سیلاب اور طوفانوں کا باعث بن رہی ہے۔

No comments:

Post a Comment