March 03, 2011

لینڈریکارڈ کا جن



اطلاعات کے مطابق حکومت پنجاب نے عوام کو فرسودہ نظام سے نجات دلانے اور انہیں اپنی جائدادوں کی رجسٹریوں کے حصول میں سہولت دینے کےلئے لینڈ ریکارڈ منجمنٹ اینڈ انفورمیشن سسٹم کے پروجیکٹ کی پیش رفت میں تیزی لانے کا عندیہ دیا ہے۔ ریونیو ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن سے نہ صرف عوام کو اپنی ملکیتی زمین کے ریکارڈ کے حصول میں آسانیاں ہونگی بلکہ جائیدادوں کی رجسٹریشن کے حوالے سے ہونے والی جعل سازیوں کا بھی خاتمہ ہوگا۔
یہ حکومتی قدم عوام کی سہولت کے لئے بجا طور پرایک احسان عظیم کی مانند ہے۔ یوں تو ملک کے تمام اداروں کی کمپیوٹرائزیشن ہونی چاہیے لیکن اگر ترجیحات کی فہرست تیار کی جائے تو لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کا عمل سر فہرست ہونا چاہیے کہ ایسے کسی سسٹم کے نہ ہونے کے باعث عوام (جن کا کسی نہ کسی حوالے سے اس نظام سے واسطہ پڑتا ہی ہے) مسلسل عذاب میں مبتلا ہیں۔
لینڈ ریکارڈنگ دستاویزات کا ایک ایسا نظام ہے جس کے لئے بجا طور پرکہا جا سکتا ہے کہ گونگا گائے۔ بہرا بجائے، ویسے ہمارے ملک میں ہر سسٹم کا ریکارڈ جو لکھتا ہے وہ سمجھتا نہیںاور جس کو سمجھنا چائیے وہ جانتا نہیںہے۔ ریکارڈ کی اہمیت کا اندازہ اگر ہمارے ارباب کو ہے تو وہ سمجھنا نہیں چاہتے ہےں کہ ریکارڈ کی بنیاد پر ہی اہم فیصلے کئے جا سکتے ہیں۔
لینڈریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرنے سے عوام کو پٹواری کلچر سے نجات مل سکتی ہے۔ پٹواری کلچر کو وہی سمجھ سکتا ہے جو اس مرحلے سے نبردآزما ہوچکاہو۔ معلوم ہوتا ہے کہ عوام کو تنگ کرنے کےلئے پٹواری کی پٹاری میں ایسے ایسے حربے موجود ہیں کہ الامان و الحفیظ۔ ہمارے ملک سے اگر صرف اس مشکل سے عوام کو نجات دلادی جائے تو عوام حکمرانوں کو جھولی پھیلا پھیلا کر دعائیں دیں۔
اگر ارباب اختیار عوام کو اصل معنیٰ میں سہولت فراہم کرنا چاہتے ہیں تو صوبائی و ملکی سطح پر سرکاری سرگرمیوں پر اٹھنے والے اخراجات کم کرنے کے لیے انٹرنیٹ اور کمپیوٹر کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینا چاہئے، جس کے ذریعے ہر وقت اور ہر جگہ متعلقہ سوفٹ ویئر ، ڈیٹا اور کمپیوٹر کے دیگرپروگراموں تک رسائی فراہم کی جائے۔ نئی ٹیکنولوجی کے استعمال سے سرکاری اداروں میں کام کرنے کے انداز کو تبدیل کرنے میں مدد ملے گی۔
ماہرین کا اندازہ ہے کہ سرکاری نظام میں زیادہ سے زیادہ انٹرنیٹ کمپپوٹر ٹیکنولوجی کے استعمال سے صوبائی اور مرکزی حکومت ہر سال اربوں روپے بچا سکتی ہیں۔ جیسے جیسے یہ نظام آن لائن ہوتا جائے گا، اسی طرح بچت میں بھی اضافہ ہوتا جائے گا۔ لینڈریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرنے سے اس عمل کو زیادہ شفاف بنایا جاسکتا ہے، عوام کو آن لائن ریکارڈ تک رسائی فراہم کی جاسکتی ہے اور ساتھ ہی ساتھ ان امور میں عام شہریوں کی شراکت اورتعاون کا دائرہ بڑھایا جاسکتا ہے۔
اس ضمن میں عوامی شراکت بڑھانے کےلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو فروغ دیا جائے تاکہ عوامی سطح پر سرکاری اداروں کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاسکے۔

No comments:

Post a Comment