March 03, 2011

سبزیوں کی گھریلو سطح پر کاشت کارآمد

سید محمد عابد


سبزیاں انسان کی اہم غذا ہے۔ انسان زمانہ قدیم سے ہی سبزیوں کو بطور خوراک استعما ل کر رہا ہے۔ سبزیاں انسان کی صحت کے لئے سخت ضروری ہیں کیونکہ یہ بیماریوں سے بچاتی ہیں۔ سبزیوں میں موجود وٹامنز اور معدنیات انسان کو صحت اور توانائی فراہم کرتے ہیں۔ دنیا کی 80 فیصد آبادی سبزیوں کو خوراک کے طور پر آج بھی استعمال کر رہی ہے۔ دنیا کے بیشتر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی متعددسبزیوںکی کاشت کی جاتی ہے ۔ پاکستان میں مختلف سبزیوں مثلاً مٹر، پالک، گوبھی، کھیرا، شلجم، بینگن، لوکی، ٹماٹر، آلو، پیاز ، ٹنڈا اور توری کے علاوہ بہت ساری سبزیوں کی کاشت کی جاتی ہے۔ پاکستان ان سبزیوں کو بیرونی منڈیوں میں فروخت بھی کرتا ہے جس سے زرمبادلہ حاصل ہوتا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں خوراک کا مسئلہ بڑھتا جا رہا ہے جسے قابو کرنے کے لئے سبزیوں کی گھریلو سطح پر کاشت کی ضرورت ہے۔ پانی کے مسائل اور مہنگائی کی وجہ سے پوری عوام پریشان ہے، گھریلو سطح پر کاشت کی بدولت گھر میں بیماریوں سے پاک اور سستی سبزیوں کا حصول ممکن ہے۔آلودہ پانی اور مصنوعی کھادوں سے کاشت کی جانے والی سبزیاں نہ تو تا زہ ہوتی ہےںاور نہ ہی ان کا کوئی ذائقہ ہوتا ہے اور یہ گھریلو کاشت کے ذریعے حاصل ہونے والی سبزیوں کی نسبت مہنگی بھی ہوتی ہیں۔
صاف پانی کی قلت اور نکاسی آب کا موزوں انتظام نہ ہونے کے مستقل مسائل کے باعث پاکستان کے مختلف علاقوں میں زہریلے پانی سے آب پاشی کا رواج عام ہوتا جا رہا ہے۔ ایک کاشتکارکا کہنا ہے کہ کھیتوں کو صاف پانی کی فراہمی میں بہت دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کاشتکار کا کہنا ہے کہ اپنے کھیتوں کو سیراب کرنے کے لئے ہمارے ہاں تازہ پانی کی ہمیشہ قلت رہتی ہے۔ سطح زمین اور زیر زمین پانی کے ذخائر کے معیار کی نگرانی کا کوئی باقاعدہ پروگرام موجود نہیں۔ گندا پانی عام طور پر کھلے نالوں میں جاتا ہے اور آلودہ پانی کو صاف کر کے زرعی یا دیگر شہری مقاصد کے لئے دوبارہ استعمال کرنے کی کوئی گنجائش نہیں۔ آلودہ پانی سے تیار کی جانے والی سبزیاں زہریلی ہوتی ہیں اور انہےں کھانے سے انسان بیماریوں میں مبتلا ہو جاتا ہے۔
گزشتہ تین سے چار سال کے دوران کھاد کی بوری اور دوسری زرعی اشیاءکی قیمتوں میں 20 سے 30 فیصد اضافہ ہو چکا ہے جس کی وجہ سے سبزیوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ ایک زمانے میں پودینے اور دھنیے کی گڈی دو یا چا روپے میں ملا کرتی تھی جبکہ آج کل وہی گڈی دس سے بارہ روپے میں ملتی ہے۔اب تو زراعت پر ٹیکس لگانے کی بھی بات کی جا رہی ہے جس کے بعد مہنگائی میں اور بھی اضافہ ہو جائے گا اور ہر عام پاکستانی کو ٹیکسز کی بھرمار کا سامنا کرنا پڑے گا۔ سوئی سے لے کر ہر بڑی چیز اور ہر زرعی اشیاءپرٹیکس کی ادائیگی کرنا پڑے گی۔
گھریلو سطح پر کاشت کی بدولت صحت مند اورتازہسبزیوں کو حاصل کیا جا سکتا ہے، اسطرح ملک میں سبزیوں کی کاشت کو فروغ بھی حاصل ہو سکے گا۔ ماہرین کا خیال ہے کہ پھل اور سبزیاں انسانی خوراک کا لازمی جز ہیں۔ سبزیوں اور پھلوں میں موجود دوسرے اجزاءاینٹی آکسیڈنٹس، پیتھو کیکیکلز اور دیگر مرکبات بیشتر امراض سے محفوظ رکھتے ہیں۔ گھریلو سطح پر سبزیوں کی کاشت کی بدولت گھروں میں سبزیوں کو مہینوں محفو ظ کیا جا سکتا ہے۔گھریلو سطح پر سبزیوں کی کاشت میں تعاون کے لئے حکومت نے بھی مختلف پرگرامز شروع کر رکھے ہیں۔ گھریلو سطح پر سبزیوں کی کاشت سے آگاہی دینے کے لئے محکمہ زراعت کی طرف سے کچن گارڈن پروگرام کا آغاز کیا جا چکا ہے۔ شہر کے 27 تعلیمی اداروں میں سبزیوں کی کاشت سے متعلق تعلیم کا آغازہو چکا ہے۔ ضلع بھر کے تعلیمی اداروں میں سبزیوں کی کاشت کے حوالے سے لیکچرز دیئے جا رہے ہیں۔محکمہ زراعت کے ایک اعلیٰ آفیسر کے مطابق تعلیمی اداروں میںوافر مقدارمےں سبزیاں اگائی جائیں گی اور طالب علموں کو بھی گھریلو سطح پر سبزیاں اگانے کی تلقین کی جائے گی۔ 
اس پروگرام کی بدولت لوگ اپنے گھروں میں ہی سبزیوں کی وسیع مقدار کو حاصل کر سیکں گے اور یہ سبزیاں عام بازاری سبزیوں کی نسبت زیادہ تازہ اور صحت بخش ہوں گی کیونکہ گھریلو کاشتکاری کے دوران کسی قسم کے سپرے یا زرعی ادویات کی ضرورت نہیں پڑتی۔ 
پاکستان میں 3.50 فیصد زرعی ٹیکس کے نفاذ کے بعد سبزیوں کی قیمت میں اضافہ ہو جائے گا، اگر گھریلو سطح پر سبزیوں کو اگایا جائے گا تو گھر میں تازہ، صحت مند اور سستی سبزیاں میسر ہو سکیں گی۔ پاکستان میں پٹرول کی قیمتوںکے بڑھنے کی وجہ سے سبزیوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہورہا ہے اور سبزیوں کی قیمتوںکو قابو کرنے کے لئے ایسے پروگرام کا انعقاد فائدے مند ثابت ہو سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت سبزیوں کی گھریلو سطح پر کاشت کے لئے عام آدمی سے بھی تعاون کر رہی ہے۔ امریکہ میں کھانے پینے کی چیزوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث امریکی اب اپنے گھروں میں سبزیاں اور پھل کاشت کرنے کی جانب مائل ہورہے ہیں۔ ریاست میری لینڈ میں لوگوں کو اپنے گھروں میں سبزیاں اور پھل کاشت کرنے کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کا ایک تعلیمی پروگرام شروع کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں بہت سے امریکیوں کو یونیورسٹی آف میری لینڈ کی توسیع سروس کے ماہر باغبانوں جیسے ماہرین کے مشوروں کی ضرورت ہے۔ یونیورسٹی کی توسیع سروس نے ’اگائیے اور کھائیے‘ کے نام سے ایک مہم شروع کی ہے۔ اس مہم کا مقصد اپنے گھروں میں سبزیاں اور پھل اگانے والے امریکیوں کو اس سلسلے میں ضروری معلومات فراہم کرناہے۔ میری لینڈ میں یہ ماہر باغبان ریاست بھر میں کم تجربہ کار لوگوں کو اپنے گھروں میں سبزیاں اور پھل کاشت کرنا سکھا رہے ہیں۔گھروں میں سبزیاں اور پھل اگانے کے خواہش مند یونیورسٹی کی توسیع سروس کی ویب سائٹ پر اپنے گھروں اورباغیچے کا نقشہ پوسٹ کر کے اس نیٹ ورک میں شامل ہوسکتے ہیں۔ اس مہم کا مقصد ریاست میری لینڈ کے گھروں میں دس لاکھ گھریلو باغبانوں کو سستی اور صحت بخش خوراک پیدا کرنے میں مدد دینا ہے۔اس وقت تک تقریباً پانچ ہزار افراد اس مہم سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
پاکستان میںبھی گھریلو سطح پر سبزیوں اور دیگر فصلوں کی کاشت کے فروغ کے لئے زبردست انتظامات کئے جا سکتے ہیں۔ لوگوں نے امریکی عوام کی طرح پاکستان میں بھی گھریلو سطح پرسبزیوں کی کاشت کو اپنانا شروع کر دیا ہے۔ گھروں کے سامنے گرین بیلٹس میں سبزیوں کی کاشت کی جاتی ہے جس سے تازہ سبزی کا حصول ممکن ہو پاتا ہے۔ پاکستان کے بڑے اور چھوٹے شہروں میں لوگوں نے گھروں کے سامنے سبزے یا گرین بیلٹس میں سبزیوںکی کاشت کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ امید ہے کہ عوام اور حکومت کے اس مشترکہ اقدام کی بدولت سبزیوں اور دیگر فصلوں کی قیمتوں میں کمی رونما ہو سکے گی۔گھریلو سطح پر کاشتکاری کے ذریعے مختلف سبزیاں مثلاً آلو، پیاز، ٹماٹر اوردیگر کوحاصل کیا جا سکتا ہے اور اس طرح مہنگائی میں بھی کمی ہو جائے گی۔ ایک اندازے کے مطابق گھریلو سطح پر کاشتکاری کے ذریعے سبزیوں کی قیمتوں میں 20 سے 30 فیصد کمی کی جا سکتی ہے۔ گھریلو کاشتکاری مہنگائی کو کم کرنے کےلئے نہایت مفید ثابت ہو گی۔

No comments:

Post a Comment