February 07, 2011

کمپیوٹر ٹیکنولوجی کی اہمیت

تحریر: ڈاکٹر عبدالقدیر خان


ہم کو علم ہونا چاہئے کہ کمپیوٹر ٹیکنولوجی بنیادی علوم میں ایک نہایت ہی اہم علم ہے اور میکانیکل، میٹالرجیکل، الیکٹرانک ، کیمیکل انجینئرنگ، سول انجینئرنگ اور بائیو انجینئرنگ کے علوم کے ساتھ کسی بھی ملک کی صنعتی ترقی میں ایک ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ اکیسویں صدی کی زندگی میں کمپیوٹر کو ایک لازمی حیثیت حاصل ہے۔ کمپیوٹر ٹیکنالوجی اور آرٹیفیشیل انٹیلی جنس بہت تیزی سے ترقی کرنے والا اور ہمارے لئے یہ بہت ہی دلچسپ اور عقل و فہم کو للکار نے والے حل طلب مسئلہ جات پیش کرنے والا علم ہے۔ موجودہ دور میں نہایت پیچیدہ اور طاقتور کمپیوٹر سسٹم لگانے کے لئے ایک تجربہ کار کمپیوٹر انجینئر کی ضرورت پیش آتی ہے۔ آرٹیفیشیل انٹیلی جنس یعنی عقل و فہم سے پ ±ر کرنے والا علم، موجودہ دور میں کمپیوٹر سسٹم میں روز بروز زیادہ رجوع کیا جا رہا ہے۔ اب مختلف یا پھیلے ہوئے سسٹم، کمپیوٹروں کا باہمی رابطہ اور بین الاقوامی کمپیوٹری مربوط نظام (انٹرنیٹ) وغیرہ آجکل کمپیوٹر ٹیکنولوجی کی تعلیم میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں اور ہمارے لئے یہ ٹیکنیکل اور سوشل چیلنج ہیں۔
ہمارے لئے چند اہم سوالات یہ ہیں کہ ہم کسی مسئلے کو کس طرح سمجھتے ہیں، کس طرح دلیل پیش کرتے ہیں، کس طرح منصوبہ بندی کرتے ہیں، کس طرح تعاون کرتے ہیں، کس طرح بات چیت یا رابطہ کرتے ہیں، پڑھتے ہیں اور دوسروں کے ساتھ زبانی یا تحریری اظہار کرتے ہیں؟ اور یہ کہ زبان اور منطق کا کیا کردار ہے؟ دماغ کی ساخت کس طرح کی ہے، کس طرح عمل بینائی ظہور پذیر ہوتی ہے؟ یہ تمام سوالات اتنے ہی اہم اور بنیادی ہیں جس طرح کہ مادہ کی ایٹم سے بھی چھوٹے ذرّوں کی ساخت۔ یہ وہ سوالات ہیں جن کو سمجھنے کے لئے کمپیوٹنگ سائنس ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ایک کمپیوٹر سائنٹسٹ کا سابقہ ایسے مسئلہ جات سے بھی پڑ سکتا ہے جو نہایت پیچیدہ، مشکل ہوتے ہیں اور وہ ان کو کامیابی سے حل کرنے کے لئے دوسرے سائنسدانوں، انجینئروں اور دوسرے علوم کے ماہرین کی مدد حاصل کرتا ہے۔ آپ یہ تاثر نہ لیں کہ کمپیوٹنگ صرف بڑے بڑے سوالات حل کرنے کے لئے ہے۔ یہ انجینئرنگ میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے اور چیزوں کے صحیح طریقہ سے کام کرنے میں رہنمائی بھی کرتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ کمپیوٹنگ یا کمپیوٹر ٹیکنولوجی ایک بے مثال، نادر علم ہے جو کہ آپ کے سائنس کے چیلنج اور انجینئرنگ کی تشنگی کو دور کرتی ہے۔
کمپیوٹر سائنس ایک مختلف علمی شعبوں پر مبنی مضمون ہے۔ اس کی بنیادیں پختہ طور پر انجینئرنگ اور ریاضی کے علموں میں مضبوطی سے پیوستہ ہیں اور ساتھ ہی اس کا تعلق لسانیات ، نفسیات اور دوسرے مضامین یا علوم سے ہے۔ کمپیوٹر ٹیکنولوجی کا ہارڈ وئیر اور سافٹ وئیر سسٹم، ڈیجیٹل الیکٹرانکس، کمپائلر ڈیزائن، پروگرامنگ لینگوئجز، آپریشن سسٹمس، نیٹورکس اور گرافک سے بہت قریبی تعلق ہے۔ تھیور ٹیکل کمپیوٹر سائنس بنیادی موضوعات کو توجہ دیتی ہے یعنی قابل تبدل قدر کی رفتار، ہارڈ وئیر اور سافٹ کی درستی اور باہمی رابطوں کے سسٹمز کی تھیوری۔
کمپیوٹر سائنس ایک بنیادی سائنسی مضمون ہے جس کے دائرہ کار میں میڈیسن انجینئرنگ، علم حیاتیات، تجارت اور آرٹس یعنی زبانیں، ادب، تاریخ بھی آتے ہیں۔ پچھلے پچیس سالوں میں اس علم نے بالکل ابتدائی مرحلہ سے شروع ہو کر دنیا کی سب سے بڑی اور سب سے زیادہ ترقی یافتہ اربوں ڈالر کی صنعت کی جگہ لے لی ہے۔
کمپیوٹر سائنس نہ صرف کمپیوٹرز کی تعلیم تک محدود ہے بلکہ اس کے علاوہ اس کا تعلق معلوما ت کا مناسب انتظام اور ان کا صحیح طریقہ استعمال ہے۔ اس مضمون یا علم کا ایک مختصر ساحصہ کمپیوٹر کے وسیع اعداد پر مبنی تخمینہ یا حساب کے لئے وقف ہوتا ہے اس کا سب سے زیادہ حصہ ان عام کمپیوٹنگ ٹیکنیکس سے متعلق ہے جو کہ بیحد کا رآمداور مفید ہوتی ہیں۔ خواہ یہ اعدادی (نومیریکل) یا غیر اعدادی (نون نومیریکل) بنیادی معلومات پر مبنی ہوں۔
کمپیوٹر انجینئرز کو ہارڈ ویئر اور سافٹ ویئر پہلوو ¿ں پر کام کرنا پڑتا ہے جن کو تعلق ڈیزائن اور ڈیویلپمنٹ سے ہوتا ہے۔ یہ انجینئرز عموماََ انجینئرنگ اور ریاضی کے حقائق اور اصول کا استعمال کر کے ہارڈویئر ، سافٹ ویئر ، نیٹ ورکس ، اور طریق عمل یعنی پروسیس ڈیزائن کرتے ہیں اور ڈیویلپمنٹ کرتے ہیں اور ان کی مدد سے فنی مسئلہ جات حل کرتے ہیں۔ کمپیوٹر ہارڈ ویئر انجینئرز کا یہ کام ہوتا ہے کہ وہ کمپیوٹر کا ہارڈ ویئر یعنی چپس یا کمپیوٹر کے آلات کو کنٹرول کرنے والے آلات ڈیزائن کرتے ہیں، ان کی تیاری کی نگرانی کرتے ہیں اور ان کو ٹیسٹ کرتے ہیں۔ اس کے برعکس سافٹ ویئر انجینئرز ایسے سافٹ ویئر سسٹم بناتے ہیں جو صنعت و تجارت اور انتظامیہ جیسے میدانوں میں کنٹرول اور آٹومیشن سسمٹز بناتے ہیں۔ موجودہ دور میں جدید مصنوعات اور عوامی اور شہری ضروریا ت پوری کرنے والے نظام بھی کمپیوٹر ہارڈویئر ، کمپیوٹر سافٹ ویئر انجینئرز ہی کے بنائے ہوئے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ وڈیو کھیلوں سے لے کر جدید ہوائی جہاز کو فاصلہ سے کنٹرول کرنے اور جدید آلات و سسٹمز کنٹرول کرنے، اس کو تیار کرنے اور ٹیسٹ کرنے میں بھی یہ انجینئرز کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔
کافی عرصہ پیشتر غیر ملکی یونیورسٹیوں نے کمپیوٹر سائنس و انجینئرنگ کی اہمیت کو جان کر خود مختار ادارے قائم کئے۔ اہم ضرورت تعلیمی نصاب کی ضروریات اور تعلیمی ڈگریوں کی قبولیت کا طریقہ کار تھا۔ یہ ذمہ داری دی ایسوسی ایشن فار کمپیوٹنگ مشینری یعنی اے سی ایم نے لے لی۔ یہ ادارہ 1948ءمیں قائم کیا گیا اور ایک سائنسی اور پیشہ ورانہ ادارے کے طورپر اس کا کام کمپیوٹنگ کے تمام پہلوو ¿ں کی ترقی اور اس علم کے پھیلاو ¿ کی ذمہ داری ہے۔ اے سی ایم نے قیام کے بعد تعلیمی نصاب کی سفارش شروع کر دی جو کہ تعلیمی ادارے کمپیوٹر سائنس اور انفارمیشن سسٹمز کے لئے نافذ کریں۔
بعد میں تین اور پیشہ ورانہ ادارے قائم کئے گئے۔ اے آئی ایس یعنی دی ایسو سی ایشن فار انفارمیشن سسٹمز 1994ءمیں قائم کی گئی۔ یہ ایک بین الاقوامی ادارہ ہے اور اس مید ان میں ان تعلیمی اداروں کو مدد دے رہا ہے جو کہ اس میں ماہرانہ تعلیم دیتے ہیں۔ اے آئی ایس کے زیادہ تر اساتذہ، سکولوں ، کالجوں اور انتظامی اداروں سے منسلک ہیں۔ اے آئی ایس نے اے سی ایچ اوراے آئی ٹی پی کے ساتھ مل کر 1997ءسے ISیعنی انفارمیشن ٹیکنالوجی سسٹمز کے تعلیمی نصاب کے لئے سفارشات پیش کی ہیں۔
اے ٹی پی یعنی دی ایسوسی ایشن فار انفامیشن ٹیکنولوجی پروفیشنلز کا قیام 1951ءمیں بطور دی نیشنل مشین اکاو ¿نٹنٹس ایسوسی ایشن آیا۔ 1962ءمیں اس کانام ڈیٹا پروسیسنگ مینجمنٹ ایسوسی ایشن (ڈی پی ایم اے) رکھ دیا گیا۔ موجودہ نام 1996ءمیں اختیار کر دیا گیا۔ اے آئی ٹی پی زیادہ تر توجہ کمپیوٹنگ کے پیشہ ورانہ پہلو پر دیتی ہے اور ان پیشہ ور انجینئر وں کی خدمت کرتی ہے جو کمپیوٹنگ ٹیکنولوجی کو تجارتی اور دوسرے اداروں کی ضروریات پوری کرتے ہیں۔ اس ادارہ نے 1985ءمیں پہلی مرتبہ آئی ایس یعنی انفارمیشن سسٹمز کے نصاب کے لئے سفارشات پیش کی تھیں۔ دی کمپیوٹر سوسائٹی آف دی انسٹی ٹیوٹ فار الیکٹریکل اینڈ الیکٹرانک انجینئرز یا کمپیوٹر سوسائٹی بھی کہلاتی ہے اس کا قیام 1946ءمیں وجود میں آیا تھا۔ یہ آئی ای ای ای کے اندر ایک ٹیکنیکل سوسائٹی ہے اور اس کی تمام توجہ انجینئرنگ کے نقطہ نظر سے کمپیوٹنگ پر ہے۔ 1990ءکے عشرہ سے پہلے ہر سوسائٹی تعلیمی نصاب سے متعلق اپنی سفارشات پیش کرتی تھی۔ وقت کے ساتھ ساتھ باہمی کارکردگی کے ثمرات نظر آنے لگے۔ اب یہ ادارے مل کر تعلیمی نصاب سے متعلق سفارشات تیار کرتے ہیں اور ایک ہی پیغام کمپیوٹنگ برادری کو ارسال کرتے ہیں۔ اس علم کے میدان میں خاصی ریسرچ ہوئی ، معلوما ت مہیا کی گئیں اور ایجادات کی گئیں جن کا پھیلاو ¿ تھیوری سے پریکٹس تک تھا اور ابتدائی شکوک و شبہات آہستہ آہستہ ختم ہو گئے۔یہی نہیں بلکہ 1990ءکے عشرہ میں صنعتی اور تجارتی اداروں میں کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے ماہرین کی ضرورت فارغ التحصیل انجینئروں سے بہت زیادہ ہو گئی تھی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ کمپیوٹر ٹیکنولوجی پڑھنے والے طلباءکی تعداد میں بے حد اضافہ ہو گیا۔
سافٹ وئیر انجینئرنگ۔ کمپیوٹر سائنس میں سافٹ ویئر انجینئرنگ ایک ایسا علم بن کر ا ±بھرا ہے جو کہ سخت اور مشکل طریقہ کار استعمال کر کے ایسی چیزیں تیار کرتا ہے جو کہ وہ تمام کام خوش اصلوبی سے انجام دیتے ہیں جن کی ان سے توقع کی جاتی ہے۔ اپنی کمپیوٹر سائنس کی اچھی بنیاد کے ساتھ سافٹ وئیر انجینئرنگ انسانی اعمال سے بھی لازمی وابستگی رکھتی ہے جن کی اپنی فطری خصوصیات کی وجہ سے بہت مشکل سے ضابطہ سازی کی جا سکتی ہے بہ نسبت کمپیوٹر سائنس کے منطقی یا قابل فہم خلاصہ یا اختصار کے انفارمیشن سسٹمز۔ اس نظام یا طریق عمل کو کئی بڑھتے ہوئے چیلنجز یا مشکل مسئلہ جات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس میں اکاو ¿نٹنگ سسٹمز، پے رول سسٹمز، انونٹری سسٹمز وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ 1990ءکے اواخر میں باہم روابط والے پرسنل کمپیوٹرز روز مرہ کی ضروریات بن گئے تھے اور یہ کسی بھی ادارہ میں ہر سطح پر کام کرنے والے اسٹاف کے لئے ایک لازمی جز بن گیا ہے۔ اب اداروں کے پاس پہلے سے بہت زیادہ معلومات کا ذخیرہ ہوتا ہے اور کمپیوٹرز کی مدد سے ان کا استعمال تیزی سے اور آسانی سے انجام پا جاتا ہے۔ معلومات کا جلد اور صحیح استعمال یقینا بہت پیچیدہ ہوتا ہے اور ادارہ کی صحیح کارکردگی اور کامیابی میں ان اطلاعات کا صحیح استعمال ایک کلیدی رول ادا کرتا ہے۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی۔ یہ علم 1990ءمیں ظہور پذیر ہونا شروع ہوا۔ اس وقت نیٹورکس پرسنل کمپیوٹر سسٹمز اور کمپیوٹرز ہر ادارے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت اختیار کر گئے تھے۔ اس سے ایک طرف تو کارکردگی میں بہت بہتری آئی مگر ساتھ میں اداروں میں ان پر بہت انحصار بڑھ گیا اور مشکلات پیش آئیں کیونکہ کمپیوٹنگ انفراسٹرکچر نے اسٹاف کے کام کرنے کی صلاحیت کو محدود کر دیا۔ صنعتی اور تجارتی اداروں کے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے محکموں نے یہ یقینی بنایا کہ ان اداروں میں کمپیوٹنگ انفراسٹرکچر صحیح ، مناسب اور قابل استعمال و قابل بھروسہ تھا اور کام کرنے والے اپنے مسائل کو ان کی مد د سے حل کر سکتے تھے۔
 

No comments:

Post a Comment